خدائی پابندیوں کو اپنا کر ہی "ایڈز- AIDS"سے بچا جا سکتا ہے



خدائی پابندیوں کو اپنا کر ہی "ایڈز- AIDS"سے بچا جا سکتا ہے

تحریر: حافظ محمد ہا شم قادری مصباحی جمشیدپور
اس وقت پوری دنیا میں کوڈ19۔ نے خوف کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ورلڈہیلتھ آر گنائیزیشن اور ہمارے ملک کی وزارات صحت نے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا ہے۔ہندوستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک اس سے متاثر ہیں کروڑوں لوگ اس موذی مرض میں مبتلا ہیں،ہمارے ملک ہندوستان میں،46,511 لوگوں کی جان جاچکی ہے جو ملک میں کورونا سے ہوئی مجموعی موت کا تقریباً35 فیصد ہے۔

ہر زمانے میں کوئی نہ کوئی جان لیوا مرض کا انکشاف ہوتے رہتاہے، آنے والے زمانہ میں بھی ہوگا۔آج کورونا کی روک تھام کے لیے حکومتیں بہت طرح کی گائیڈ لائن جاری کر رہی ہیں،لاک ڈاؤن سے لیکر "دوگز کی دوری,ماسک ہے ضروری” وغیرہ وغیرہ اتنی گائیڈ لائینوں کے بعد بھی مرض قابو میں نہیں آ رہا ہے،بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ بچاؤ کی تر کیبوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں، تو بھوگے (دکھ اُٹھائے) گا کون؟ اسی لیے بھوگ بھی رہے ہیں۔ اسی طرح اور بھی بہت سی موذی (خطرناک،زہریلا، جان کے لیے خطرناک) مرضوں میں انسانوں کی آزادمزاجی و بے حیائی کا دخل ہے۔ جیسے ایڈزAIDS, ابھی تک اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ قدرتی نظام سے بغاوت کا نتیجہ ہے،اس پر ڈھٹائی، بے غیرتی یہ کہ اس ناجائز ملاپ کو قانونی لڑائی لڑکر اسے قانونی جواز فراہم کرانے میں لگے ہوئے ہیں۔ہندوستانی عدلیہ سے لیکر دوسرے ممالک نے ہم جنس پرستی وبغیر شادی شدہ جوڑوں کو جوڑا تسلیم کر رہے ہیں،جبکہ اسلام ایسے مرد اور عورت کو جوڑا تسلیم نہیں کرتا،بلکہ ایسے جوڑوں کو بدکار،زانی کہتا ہے۔اب تو حیرت کی بات یہ ہے کہ نام نہاد مسلم ممالک نے بھی21, سالہ مرد و عورت کو بغیر قانونی یا بغیر نکاح کے” کپل،COUPLE, ” یعنی قانونی جوڑا مان لیا ہے ابھی تک شراب وجوئیں کے اڈوں کا کھلنا ہی کیا کم ظلم تھا کہ اب کھلے عام زنا کاری کی اجازت دینا اِنتہائی افسوس وشرمناک ہے "العیاذ با للہ،خدا کی پناہ”۔

زنا اور نکاح میں فرق:

زنا اور نکاح میں فرق یہ ہے کہ زنا فقط جنسی اختلاط،SEX MATUAL کے تقاضے پورا کرنے کا نام ہے۔ جبکہ نکا ح میں مرد کو اس عورت کی ذمہ داری لینی پڑتی ہے، مرد کو اس عورت کو مَہر ادا کرنا پڑتا ہے جس سے وہ فائدہ حاصل کرتا ہے! اور عورت اس مرد کی وراثت(ورثہ،ترکہ،میراث) میں شامل ہو جاتی ہے۔ یادرکھئے،جہاں بے اعتدالی کی زندگی ہوتی ہے وہاں لوگ نکاح، کی ذمہ داری قبول کرنے سے گھبراتے ہیں،کیونکہ وہ عورت کو ایک کھلونا سمجھ کر اس سے جنسی لذت،(مزہ،ذائقہ،مزیدار چیز) حاصل کرتے ہیں۔حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد مجددی نقشبندی صاحب اپنی کتاب میں لکھتے ہیں ٭” فرانس کا ایک انجینئر تھا… میں اس کی بات سمجھانے کے لئے لکھ رہا ہوں ورنہ سچی بات یہ ہے کہ وہ بات نقل کرنے کے قابل بھی نہیں ہے… وہ کسی جگہ ایک فیکٹری کیInspection, معائینے کے لئے آیا۔ وہاں کے انجینئر لوگ اس سے مذاق کرتے تھے کہ تو ایک مہینے کے لئے آیا ہے، جب تو واپس جائے گا تو معلوم نہیں کہ تیری بیوی تیرے پاس ہو گی یا نہیں۔ وہ بے فکر ہوکر کہتا تھا کہ فکر کی کوئی بات نہیں کیو نکہ: Women are like buses if you miss one, take another one

(عورتیں بسوں کی مانند ہوتی ہیں، اگر تم ایک سے رہ جاؤ تو پھر دوسری پر سوار ہو جاؤ) استغفرا للہ!،جس معاشرے میں پڑھے لکھے حضرات کا یہ حال ہو وہاں عورت کا کیا مقام ہوگا۔یورپ کی عورت نے اپنا مقام خود گرایاہے "َ۔٭”آپ مزید لکھتے ہیں ایک مرتبہ مجھےuk کا ایک پڑھا لکھا شخص ملا۔اس نے مجھ سے پوچھا، آپ کے کتنے بچے ہیں؟ میں نے اسے بتا دیا۔ پھر میں اس سے پوچھا کہ آپ کے کتنے بچے ہیں؟ وہ جواب میں کہنے لگا، میں ابھی کنوارا ہوں۔ میں نے کہا،آپ کی عمر تو زیادہ لگتی ہے۔ وہ کہنے لگا،ہاں اس وقت میری عمر باون52, سال ہے۔ میں نے اس سے کہا تم انجینئر بھی ہو اور اتنی عمر بھی ہو چکی ہے، تو تم نکاح” شادی” کیوں نہیں کر لیتے؟ اس نے جواب دیا،

ٰIf you can find milk in the market, there need to have a cow in your house,

(جب تمہیں بازار سے دودھ مل جاتاہے تو پھر تمہیں گھر میں گائے پالنے کی ضرورت نہیں)۔ اندازہ کریں کہ مغرب کا کیسا بے شر می اور بے حیائی کا معاشرہ ہوگا جہاں پڑھے لکھے لوگ ایسا ذہن رکھتے ہیں؟۔(مثالی ازدواجی زندگی کے سنہرے اصُول)۔

شرم و حیا اسلامی تہذیب کا اہم جز ہے:اسلام نے اس بے حیائی کی زبردست مخالفت کی ہے۔قرآن مجید میں بے حیائی کی سخت مذمت کی گئی ہے یہاں تک بے حیائی کے قریب بھی جانے سے منع کیا گیا ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

تر جمہ:اور بد کاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُرا راستہ ہے۔(القرآن،سورہ بنی اسرآئیل:17،آیت32)

قرآن نے بے حیائی جیسے گناہ کی حرمت (حرام ہونا، ناپاکی) وخباثت کو بیان کیا گیا ہے،”زنا "کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا ہے۔یہ پر لے درجے کی بے حیائی اور فتنہ وفساد کی جڑ ہے۔اب تو "ایڈزAids,” جیسا موذی مرض عذابِ الٰہی کی صورت میں پھیل رہا ہے،جس ملک میں ” زنا "کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں "ایڈز Aids,” بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اسلام نے بے حیائی کے مقابلے میں شرم و حیا والی زندگی کو اپنانے کی تعلیم دی ہے۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں و حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں: کہ میں نے نبی علیہ السلام کی آنکھوں میں وہ حیا دیکھی جو مدینہ کی کنواری لڑ کیوں کی آنکھوں میں بھی نظر نہیں آئی۔ (بخاری، باب فی وصف حَیِا:2263,5751,مسلم، باب کثرۃِ حیا:1809,2320,وغیرہ وغیرہ)ترقی یافتہ،تعلیم یافتہ ہونے کا یہ مطلب ہر گزنہیں کہ کھلے عام یا آزادانہ جانوروں کی طرح جنسی اختلاط،sex matual کرے اور اس کی حمایت بھی کرے،اس فعلِ قبیح کی طرف داری "آزادی "کے نام پر کرے استغفراللہ!،اللہ ایمان سلامت رکھے آمین!۔

انسانی قانون کسی حال میں قانونِ الٰہی کا بدل نہیں:

رب تبارک و تعالیٰ کے بنائے ہوئے قوانین کے فائدے،حسنات وبرکات کو کسی انسان کے بنائے ہوئے قانون کے ذریعہ حاصل بھی نہیں کیا جاسکتا۔ دنیا میں جو فساد بر پا ہے اس کا جائزہ لیں تو بات سمجھ میں آجائے گی۔ ہم جنس پرستی،Homo sexual-خواہ مرد مردسے ہو۔ یا پھر عورت عورت سے ہو،Boy & boy-Gay) Homo sexual-Girl & Girl-Lesbian, دونوں ہی حرام و گناہ ہے۔اسی طرح بغیر نکاح مرد و عورت کا ملاپ بھی حرام وگناہ ہے اور فعلِ قبیح(نازیبا،خراب،بُرا،ناجائز) ہے۔ معاشرے میں امن وسکون اس بات پر منحصر ہے کہ انسان کی نیچرل ضروریات و نسل انسانی کا انحصار مرد عورت کے تعلقات(ملاپ) قانونی جواز کے ساتھ ہو،وہ معاشرہ انتہائی پُر امن اور خیرو برکت والا ہوگا۔ اور جس مذہب ومعاشرے میں اس تعلق سے قانون نہیں ہوں گے اس معاشرے کی مثال اس جنگل کی سی ہوگی جہاں جانور بغیر کسی شرم وحیا کے بغیر کسی قائدہ کلیہ(اصول) کے اختلاط (جنسی ملن) کے عمل سے گزرتے رہیں گے۔مذہبِ اسلام اس کی سخت مذمت کرتا ہے نہ صرف مذمت کرتا ہے بلکہ اس سلسلے میں قرآن واحادیث وشریعت مطہرہ میں واضح قوانین وضع فر مائے ہیں۔ اسلام نے عورتوں اور مردوں کی مجرد(غیر شادی شدہ) زندگی کو عیب قرار دیا ہے اور اپنے ماننے والوں کو نکاح کی تر غیب دی ہے۔

ایڈز،Aids, خطرناک مرض، بے حیا معاشرے کا عجب حال؟:

آج ہمارے معاشرے کا بہت برا حال ہے جو لوگ خود کو بے حیائی بنامِ فیشن والے افعال(کام) سے بچنے بچانے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے،ارے حافظ صاحب،مولانا صاحب، فلاں صاحب اب یہ سب رکنے والا نہیں،وغیرہ وغیرہ توبہ استغفراللہ!۔طرح طرح کے طعنے دیئے جاتے ہیں،فحاشی و بے حیائی،obscenitynudity, کے دلدل میں کھنچنے وپھنسانے کی کوشش کی جاتی ہے ایسے لوگوں کو چاہئے کہ اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کریں اور اس پر عمل کریں تو ان شاء اللہ تعالیٰ ایڈز جیسے موذی و لاعلاج بیماری سے بچے رہیں گے، ایڈز انتہائی مہلک بیماری ہے جو انسانی جسم کے دفاعی نظام کو اِتنا کمزور کردیتی ہے کہ معمولی سی معمولی بیماریاں بھی خظر ناک ہو جاتی ہیں۔ قدرت نے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے ایک نہایت ہی مفید ومؤثر دفاعی نظام سے نوازا ہے جس کو مدافعتی(جسم کی وہ قوت جو مرض کو دفع کرتی ہے،وہ قوت جو فضلات کو بدن سے نکال دیتی ہے۔ نظام بھی کہتے ہیں۔ قدرت کے اس عطیہ کے طفیل جسم میں انسانی قوت مدافعت کار گر ہوتی ہے۔ اس مدافعتی نظام میں خرابی کے باعث انسان مختلف قسم کی بیما ریوں میں مبتلا ہو جاتاہے۔ اور ایڈز کا مریض اسی میں مر جاتاہے،ابھی تک اس کا کوئی ٹیکہ ایجاد نہیں ہواہے۔ایڈز کی بیماری زیادہ تر غیر محفوظ جنسی اختلاط،تعلقات کے ذریعہ اور سوئی یا بلیڈ کے آپس میں استعمال سے بھی پھیلتی ہے۔ایڈز جیسے موذی مرض کا علم صرف ٹیسٹ یا معائنہ کرانے کے بعد ہی ہوتا ہے،اس بیماری کا انکشاف1981ء میں ہوا۔

جنسی ہیجان،میلان عقل کو مفلوج کردیتا ہے:

*جنسی ہیجان محض ایمان با اللہ، خوفِ خدا ہی اسے لگام دے سکتی ہے۔ لہذا ہر انسان کو اس سخت امتحان کے وقت خوف خدا کو نظر میں رکھنا چاہیے۔ آقا ﷺ نے فر مایا: کہ میں نے اپنے بعد ایسا کوئی فتنہ نہیں چھوڑا جو مردوں کے حق میں عورتوں سے زیادہ ضرر (نقصان پہچانا) رساں ہو۔(بخاری و مسلم،تر مذی،حدیث:2780,)

حضرت امام غزالی اپنی کتاب میں فر ماتے ہیں "شرم گاہ” کی شہوت تمام انسانی شہوت پر غالب ہے اور ہیجان کے وقت اس کے نتائج بہت بھیانک ہیں، جن سے شرم آتی ہے،اور اظہار سے خوف لگتا ہے،آپ نے فر مایا کہ زنا اور نظر بد سے بچنے میں خوف خدا کا سہارا لو”(احیا ءُ العلوم ج3: ص143,144)

ایچ آئی وی،Aids, سے بچاؤ کے طریقے: (prevention of HIV)(1) صرف ٹیسٹ شدہ خون کا استعمال۔(2) ہر مرتبہ استعمال کے لئے نئی سرنج کا انتخاب(چاہے نشہ کرنے والے افراد ہوں یا ڈاکٹرسے علاج کے لئے سرنج درکار ہو)۔(3) مستند ڈاکٹر سے علاج اور اس بات کا یقین کہ جراحی کے آلات جراثیم سے پاک ہوں۔(4) مستند دندان ساز(dentist) سے علاج اور اس بات کا یقین کہ دندان سازی کے اوزار جراثیم سے پاک ہوں۔(5) جس پر نقش ونگار کُندہ کروانے سے پر ہیز کریں اور اس بات کا یقین کر لیں کہ استعمال ہونے والی سوئیاں وائرس سے پاک ہوں۔(6) حجام کے پاس ہمیشہ نئے بلیڈ Razor, استعمال کر نے پر زور دیں۔(7) سب سے ضروری ہے کہ غیر محفوظ جنسی تعلق سے بچیں،ا للہ کے عذاب سے بھی بچیں اور قیمتی زندگی کو بھی بچائیں۔اللہ ہم سب کو ایمان پر قائم رکھتے ہوئے گناہوں سے نفرت عطا فر مائے اور بچائے آمین ثم آمین:۔

حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی خطیب و امام مسجد ہا جرہ رضویہ اسلام نگر کپالی وایا مانگو جمشیدپور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020,

رابطہ9386379632, hhmhashim786@gmail.com,

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے