آنکھ میں دوا ڈالنے کا حکم
کیا
فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟
المستفتی: رفیق
عالم(دھام نگر، اڑیسہ)
باسمہ تعالیٰ
الجواب؛ اللھم
ھدایۃ الحق والصواب:حالت روزہ میں آنکھ میں
دوا ئی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں، اس سے روزہ
نہیں ٹوٹتا۔ حدیث شریف میں ہے: حضرت انس رضی
اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اورعرض کیا:
‘‘اشتکیت عینی افاکتحل
وانا صائم ؟ قال: نعم’’۔اھ
ترجمہ: میں آنکھوں
کا بیمار ہوں کیابحالت روزہ سرمہ لگا سکتا ہوں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں۔
(مشکوٰۃ المصابیح،
کتاب الصوم، باب تنزیہ الصوم،الفصل الثانی، ص:۱۷۶)
فتاویٰ عالمگیری
میں ہے:
‘‘ولو اقطر شیئا
من الدواء فی عینہ لایفطر صومہ عندنا وان وجد طعمہ فی حلقہٖ’’
(الفتاویٰ الھندیہ، کتاب الصوم، الباب الرابع
فیما یفسد ومالا یفسد، ج:۱،ص:۲۰۳)
اور فتاویٰ بریلی
شریف میں ہے:
‘‘روزے کی حالت میں
آنکھ میں دوائی ڈالنے میں حرج نہیں کیوں کہ اس کے بارے میں ضابطہ کلیہ یہ ہے کہ جماع اور اس کے ملحقات کے علاوہ روزہ توڑنے
والی صرف وہ دوا اور غذا ہے جو مسامات اور
رگوں کے علاوہ کسی منفذ سے صرف دماغ یا پیٹ میں پہنچے۔۔۔اور ظاہر ہے کہ وہ دوا جو آنکھ
میں ڈالی جائے گی اس کا اثر مسام ہی کے ذریعہ ظاہر ہوگا اس لیے کہ آنکھ سے پیٹ یا دماغ
تک کوئی دوسرا منفذ نہیں اور یہ مفسد صوم نہیں’’۔ ملخصا
(فتاویٰ بریلی شریف،
ص:۳۷۱/۳۷۲، زاویہ پبلشرز لاہور)
کتبہ: محمد حبیب
القادری صمدی (مہوتری، نیپال)
ریسرچ اسکالر جامعہ
عبد اللہ بن مسعود (کولکاتا) و رکن شرعی بورڈ
آف نیپال
یکم رمضان المبارک،
۱۴۴۲ھ مطابق:۱۵ اپریل ، ۲۰۲۱ء بکرمی:۲بیساکھ، ۲۰۷۸،بروز جمعرات۔
الجواب صحیح
محمدعثمان غنی
مصباحی رکن شرعی بورڈآف نیپال
الجواب صحیح
محمد محبوب رضا
مصباحی
خادم شرعی بورڈ
آف نیپال
الجواب صحیح والمجیب
مصیب ومثاب جزاکم اللہ خیرا کثیرا اللہم زدہ علماوشرفا واللہ اعلم بالصواب فقط محمد
محمود اختر مصباحی شہر مفتی راے بریلی
منجانب: شرعی بورڈ
آف نیپال
0 تبصرے