کلام بدر بیادگار بدر





اپنی تاریخ کو جو قوم بھُلا دیتی ہے

صفحۂ دہر سے وہ خود کو مٹا دیتی ہے

تو نے دریا کی روانی پہ حکومت کی ہے

یعنی ہر آنی و فانی پہ حکومت کی ہے

تیرے ہی گھوڑوں کی ٹاپوں کے اثر سے ہمدم

مدتوں لرزے میں یورپ کی فضا تھی پیہم

بُودجانہ سی وہ اسلام سے اُلفت نہ رہی

اُمِّ عمارہ سی تابندہ محبت نہ رہی

کوہِ طارق پہ نہ اب طارقِ ذی شاں ہی رہا

اندلس کا نہ وہ موسا سا نگہباں ہی رہا

پانی پت اب بھی ہے ابدالی کی تلوار نہیں

اب کسی رن میں تری تیغوں کی جھنکار نہیں

تیرا جب تک رہا قبضۂ شمشیر پہ ہاتھ

رحمتِ ربِّ دوعالم رہی تیرے ساتھ

اور جب تو نے وہ دستورِ عمل چھوڑ دیا

رحمتِ خالقِ مطلق نے بھی رُخ موڑ لیا




(مولانا بدرالقادری بدر مصباحی)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے