بیت الخلا کے چھت پر یا بیت الخلا کے حوض (ٹینک) پر نماز ادا کرنا کیسا ہے؟






کیا فرماتے ہیں علماے کرم و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بیت الخلا کے چھت پر یا بیت الخلا کے حوض (ٹینک) پر نماز ادا کرنا کیسا ہے؟
المستفتی:محمداختر رضا قادری(علی پٹی شریف)

باسمہ تعالیٰ
الجواب؛ اللھم ھدایۃ الحق والصواب:بیت الخلاء کے چھت یا حوض (ٹینک) پر نماز جائز و درست ہے( مگر مکروہ تنزیہی ہے، بچنا بہتر ہے)کیوں کہ اگر شیشہ پر نماز پڑھی جائے اوراس کے نیچے نجاست ہو تو نماز ہوجاتی ہے۔ فتاویٰ شامی میں ہے :
‘‘لو صلی علی زجاج یصف ماتحتہ قالوا جمیعا یجوز’’۔ اھ
(رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، ج:۲،ص:۷۴، دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
‘‘اذا صلی حجر الرحی او علی باب او بساط غلیظ او علی مکعب ظاھرہ طاھر و باطنہ نجس یجوز عند محمد رحمہ اللہ تعالیٰ وبہ کان یفتی الشیخ ابوبکر الاسکاف وھو الاشبہ بالترجیح ھکذا فی شرح المنیۃ’’۔اھ
(الفتاویٰ الھندیہ، الباب الثالث فی شروط الصلوٰۃ، الفصل الثانی فی طہارۃ مایستر بہ العورۃ وغیرہ، ج:۱،ص:۶۲)
یعنی : اگر چکی کے پتھر یا دروازے پر یا موٹے بچھونے اور مکعب پر نماز پڑھی اور وہ اوپر سے پاک ہے اور نیچے نجس تو امام محمد علیہ الرحمہ کے نزدیک نماز جائز ہوگی۔ شیخ ابوبکر اسکاف اسی پر فتویٰ دیتے تھے اور یہی ترجیح کے لائق ہے ایسا ہی شرح منیۃ میں ہے۔اھ
فتاویٰ شامی میں ہے:
‘‘اذاکانت النجاسۃ علی باطن اللبنۃ او الآجرّۃ وصلی علی ظاھرھا جاز۔۔۔ واذا اصابت الارض نجاسۃ ففرشھا بطین او جص فصلی علیھا جاز’’۔ اھ ملخصا
(رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ج:۲،ص:۳۸۷، دار الکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
اور بہار شریعت میں ہے:
‘‘اگر نجس جگہ پر اتنا باریک کپڑا بچھا کر نماز پڑھی ، جو ستر کے کام میں نہیں آسکتا ، یعنی اس کے نیچے کی چیز جھلکتی ہو ، نماز نہ ہوئی اور اگر شیشہ پر نماز پڑھی اور اس کے نیچے نجاست ہے، اگر چہ نمایاں ہو، نماز ہوگئی’’۔اھ
(بہار شریعت، نماز کی شرطوں کا بیان، ج:۱،حصہ:۳، ص:۴۷۸، مجلس المدینۃ العلمیۃ)
بہار شریعت ہی میں ہے:
"عام راستہ، کوڑا ڈالنے کی جگہ ، مذبح، قبرستان، غسل خانہ، حمام، نالا، مویشی خانہ خصوصاً اونٹ باندھنے کی جگہ، اصطبل، پاخانہ کی چھت۔۔۔ ان مواضع میں نماز مکروہ ہے". اھ ملخصا
(المرجع السابق، ص: 636/637)

واللہ تعالیٰ اعلم


کتبہ: محمد حبیب القادری صمدی (مہوتری، نیپال)
ریسرچ اسکالر جامعہ عبد اللہ بن مسعود (کولکاتا) و رکن شرعی بورڈ آف نیپال
۳رمضان المبارک، ۱۴۴۲ھ؁ مطابق:۱۷ اپریل ، ۲۰۲۱ء؁ بکرمی:۴ گتے بیساکھ، ۲۰۷۸،بروزشنبہ۔

الحمدللہ ماشاء اللہ بہت عمدہ اور کافی ووافی جواب ہے' فجزا ک اللہ خیرا کثیرا اللہم زدہ علماوشرفا وفہما
فقط محمد محمود اختر مصباحی شہر مفتی راے بریلی
٥/رمضان المبارک

منجانب شرعی بورڈ آف نیپال