نیل پالش یعنی التا لگا نا جائز ہے یا نہیں؟



سوال : کیافرماتے ہیں مفتیان کرام کہ نیل پالش یعنی التا لگا نا جائز ہے یا نہیں؟
اسحاق احمد، دھنوشا، نیپال

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ:
اگر یقین جتنا ظن غالب ہو کہ التا یعنی ناخن پالش میں حرام اور ناپاک چیز کی ملاوٹ نہیں ہے تو عورتوں کا زینت کے لیے ناخن پالش لگانا جائز ہے ورنہ لگانا ناجائز اور حرام ہے۔ فتاوی یورپ میں ہے: ناخن پالش میں حرام اور ناپاک اشیا کی آمیزش ہو تو ان کا استعمال مسلمہ عورتوں کے لیے حرام ہے۔ ہاں! اگر ... ناخن پالش کے ساتھ اس کا فارمولہ بھی موجود ہو جس سے ظن غالب ملحق بہ یقین ہو کہ اس میں کوئی حرام یا ناپاک اشیا کی ملاوٹ نہیں ہے تو اس کا استعمال عورتوں کے لیے جائز ہے کہ وہ سامان زینت ہے اور زینت عورتوں کے لیے روا ہے۔ ( فتاوی یورپ، ص: 107)
البتہ ناخن پالش لگانے والی عورتوں کو اس سے بچنا چاہیے؛ اس لیے کہ عام طور پر ایسے ہی ناخن پالش دستیاب ہیں جو پانی کو ناخن کی اصل سطح تک پہنچنے نہیں دیتے اور اس کی وجہ سے وضو اور غسل نہیں ہو پاتا۔ تفہیم المسائل میں ہے: ہماری معلومات کے مطابق نیل پالش سے ناخن پر کیمیکل کی ایک سطح جم جاتی ہے جو چکناہٹ کی وجہ سے واٹر پروف ہوتی ہے یعنی وضو کا پانی اس میں سرایت کر کے ناخن کی اصل سطح تک نہیں پہنچ پاتا۔ ایسی صورت میں جب تک نیل پالش کو کھرچ کر صاف نہ کر د یا جائے وضو نہیں ہوگا۔اور اگر کوئی ایسی نیل پالش مارکیٹ میں دستیاب ہے جس میں کوئی ناپاک اور حرام چیز شامل نہیں ہے اور اس کے لگانے کے بعد پانی اس میں سرایت کر کے ناخن کی اصل سطح تک پہبچ جاتا ہے تو اس کے استعمال سے وضو ہو جائے گا۔( تفہیم المسائل، ج: 1، ص: 49)
ناخن پالش پانی کو ناخن کی اصل سطح تک پہنچے سے رکاوٹ نہیں بنتا، اس کے لیے صرف فارمولہ پر بھروسہ نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے ٹیسٹ کر لیا جائے اور جب تک اس بات کا یقین نہ ہو جائے کہ یہ ناخن پالش پانی کو اصل سطح تک پہنچنے سے نہیں روکتی تب تک استعمال کرنے سے بچنا چاہیے۔ واللہ تعالی اعلم

کتبہ
محمد اظہارالنبی حسینی
مدرس دارالعلوم قادریہ مصباح المسلمین، علی پٹی شریف
13/ جمادی الاولی1442ھ مطابق 29/ دسمبر 2020ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے