آکسیجن لگانے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

آکسیجن لگانے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

آکسیجن لگانے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟
آکسیجن لگانے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟


کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ
آکسیجن لگانے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟
المستفتی محمد انوارالحق امجدی، مقام ملہنیاں،ضلع دھنوشا، نیپال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ:
روزے کی حالت میں آکسیجن لینے سے روزہ فاسد ہو جائے گا؛ اس لیے کہ ایسے مصنوعی گیس کو روزہ دار کے پیٹ میں بالقصد داخل کرنا ہے جس سے بچنا ممکن ہے۔ فتاوی رضویہ میں ہے: اب ہم ان اشیا کو جو خارج سے جوف صائم میں داخل ہوں نظر کریں تو انحاے مختلفہ کے پاتے ہیں:
(1) ان میں بعض وہ ہیں جن سے کسی وقت صائم کو احتراز ممکن نہیں، جیسے ہوا۔
(2) بعض وہ جن سے احیاناً تلبس ہر شخص کو ضرور، اور ان سے تحرز کلی نامقدور، جیسے دخول غبار و دخان کہ کسی نہ کسی طرح انسان کو ان سے قرب کی حاجت ضروری ہے۔ اور وہ اپنی حد ذات میں ممکن الاحتراز نہیں۔ آدمی کو کلام سے چارہ نہیں، اور کلام نہ بھی کرے تو بے تنفس کیوں کر گزرے۔ اور ہوا کہ ان کی حامل ہوتی ہے تمام فضا میں بھری اور متحرک رہتی، جا بجا لیے پھرتی ہے، آدمی مُنہ بند بھی رکھے تو یہ ناک کی راہ سے داخل ہو سکتے ہیں۔
(3) اور بعض وہ جن سے ہمیشہ تحرز کرسکتا ہے اگر چہ نادراً بعض اشخاص کو بعض حالات ایسے پیش آئیں کہ تلبس پر مجبور کریں جیسے طعام و شراب اور ان ہی دخان وغبار کا بالقصد ادخال کہ یہ تو اپنا فعل ہے انسان اس میں مجبور محض نہیں۔ شرع مطہر نے کہ حکیم و رحیم ہے جس طرح قسم اوّل کو مفطرات سے خارج فرمایا کہ اگر اسے ملحوظ رکھیں تو صوم ممتنع اورتکلیفِ روزہ تکلیف بالمحال ٹھہرے، اسی طرح قسم ثانی کو مطلقاً شمار مفطرات میں نہ رکھا۔ ... تو ثابت ہُوا کہ اس اصل اجماعی عقل و نقل وقاعدہ شرعیہ آیہ لَایُکَلِّف اللہُ نَفْساً اِلّا وُسْعَھَا نے واجب کیا کہ قسم ثانی بھی راساً عداد مفطرات سے مہجور، اور مفطر شرعی صرف قسم ثالث میں محصور ہو۔ ( فتاوی رضویہ، ج: 10، ص: 500- 501)
مجلس شرعی کے فیصلے میں ہے: روزے کی حالت میں آکسیجن ماسک لگانا مفسد صوم ہے۔ اس لیے کہ اس میں خارج سے جوف صائم میں ایسی مصنوعی آکسیجن کا بالقصد ادخال ہوتا ہے جس سے انسان کا بچنا ممکن ہے۔ ( مجلس شرعی کے فیصلے، ج: 2، ص: 254)
اسی میں ایک صفحہ کے بعد ہے: جب مشینوں کے ذریعہ قدرتی ہوا سے آکسیجن کو الگ کر کے سلینڈر میں محفوظ کیا جاتا ہے تو وہ آکسیجن پانی بن جاتی ہے۔ اور اس طرح اس کی حقیقت بدل جاتی ہے پھر بوقت ضرورت اسے گیس بنا لیا جاتا ہے۔ تو آکسیجن ماسک کے ذریعہ جو آکسیجن اندر جاتی ہے وہ مصنوعی آکسیجن ہے، وہ نہیں جو کھلی فضا میں سانس لینے میں اندر جاتی ہے۔
قدرتی ہوا سے بچنا ممکن نہیں اس لیے اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا اور مصنوعی گیس سے بچنا ممکن ہے کہ اسے بندہ اپنے قصد و اختیار سے جوف میں داخل کرتا ہے لہٰذا اس سے روزہ فاسد ہو جائے گا۔ ( ایضا، ص: 256)
حاصل یہ کہ روزہ کی حالت میں آکسیجن لینے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ واللہ تعالی اعلم
کتبہ
محمد اظہارالنبی حسینی
مدرس دارالعلوم قادریہ مصباح اسلمین، علی پٹی شریف
16/ رمضان المبارک 1442ھ مطابق 29/ اپریل 2021ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے