نمازِ جنازہ کے بعد میّت کا چہرہ دیکھنا کیسا ہے؟

نمازِ جنازہ کے بعد میّت کا چہرہ دیکھنا کیسا ہے؟

نمازِ جنازہ کے بعد میّت کا چہرہ دیکھنا کیسا ہے؟

نمازِ جنازہ کے بعد میّت کا چہرہ دیکھنا کیسا ہے؟



السلامُ علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے تعلق سے کہ نمازِ جنازہ کے بعد میّت کا چہرہ دیکھنا کیسا ہے پھر مرد ہو یا عورت؟ با حوالہ جواب ارسال فرمائے۔
محمد اظہر رضا، مدھیہ پردیش
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نماز جنازہ سے پہلے اور بعد میں میت کا چہرہ دیکھنا جائز ہے۔ البتہ عورت کا چہرہ قبل و بعد کوئی اجنبی نہیں دیکھ سکتا ہے۔ امام اہل سنت سے سوال ہوا: زوجہ کا جنازہ شوہر کو چھونا کیسا ہے؟ چھونا چاہیے یا نہیں؟ شوہر کا اپنی زوجہ کا منہ قبر میں رکھنے کے بعد دیکھنا کیسا ہے، چاہیے یا نہیں؟
اس کے جواب میں امام اہل سنت تحریرفرماتے ہیں: شوہر کو بعدِ انتقالِ زوجہ قبر میں خواہ بیرونِ قبر اس کا منہ یا بدن دیکھنا جائز ہے، قبر میں اتارنا جائز ہے اور جنازہ تو محض اجنبی تک اٹھاتے ہیں، ہاں! بغیر حائل کے اس کے بدن کو ہاتھ لگانا شوہر کو ناجائز ہوتا ہے۔ زوجہ کو جب تک عدت میں رہے شوہر مردہ کا بدن چھونا بلکہ اسے غسل دینا بھی جائز رہتا ہے۔ یہ مسئلہ درمختار وغیرہ میں ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، ج: 9، ص: 138)
بہار شریعت میں ہے: عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ شوہر عورت کے جنازہ کو نہ کندھا دے سکتا ہے، نہ قبر میں اتار سکتا ہے، نہ منہ دیکھ سکتا ہے، یہ محض غلط ہے۔ صرف نہلانے اور اس کے بدن کو بلاحائل ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے۔(بہارِ شریعت، ج: 1،ص: 813)
فتاوی رضویہ میں ہے: اجنبی کو دیکھنے کی بھی اجازت نہیں۔ محارم کو پیٹ، پیٹھ اور ناف سے زانو تک کے سوا چھونے کی بھی اجازت ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، ج: 9، ص: 138)
البتہ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ میت کا چہرہ دیکھنے دکھانے کی وجہ سے تدفین میں دیر نہ ہو کہ احادیث مبارکہ میں میت کی تجہیز و تکفین میں جلدی کرنے کا حکم ہے، اور بلاضرورت تاخیر کرنے سے ممانعت وارد ہے۔ واللہ تعالی اعلم
کتبہ
محمد اظہار النبی حسینی
مدرس دارالعلوم قادریہ مصباح المسلمین، علی پٹی شریف، نیپال
8/ رمضان المبارک 1442ھ مطابق 22/ اپریل 2021ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے