زکوة کی رقم سے دینی کتاب کی اشاعت و طباعت کرنا کیسا ہے؟

زکوة کی رقم سے دینی کتاب کی اشاعت کرسکتے ہیں یا نہیں ؟



کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ
زکوة کی رقم سے دینی کتاب کی اشاعت کرسکتے ہیں یا نہیں ؟
وسیم اکرم کلکتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:
زکوٰۃ کے اصل حق دار فقراء و مساکین اور دیگر مستحقین ہیں۔ اس لیے براہ راست زکوٰۃ مصارف زکوٰۃ کے علاوہ کو دینا یا استعمال کرنا جائز نہیں۔ البتہ ضرورت شرعیہ ہو تو بعد تملیکِ فقیر یعنی حیلہ شرعی دینی کاموں میں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ جیسا کہ کتب فقہ میں تصریح موجود ہے اور علماے اہل سنت کی کتب کی اشاعت اور عوام و خواص تک اس کی ترسیل دینی اور ضروری امر ہے اس لیے بعد حیلہ شرعی زکوٰۃ کی رقم سے کتب اہل سنت کی اشاعت جائز ہے۔ فقیہ ملت لکھتے ہیں:
وہابی دیوبندی تبلیغی جماعت، نام نہاد اسلامی جماعت اور دوسرے بدمذہب فرقے جو مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے طرح طرح کے نئے طریقے نکال رہے ہیں۔ زکاۃ کی رقم ان کی روک تھام پر بعدِ تملیک خرچ کریں۔ علماے اہل سنت خصوصاً اعلیٰ حضرت امام احمد رضا برکاتی محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی کی تصانیف چھپوا کر مفت تقسیم کریں۔ ( فتاویٰ برکاتیہ، ص: 468)
خلاصہ یہ کہ جہاں ضرورت ہو وہاں بعد حیلہ شرعی زکوٰۃ کی رقم سے علماے اہل سنت کی دینی کتب کی اشاعت جائز ہے ۔ و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔

کتبہ
محمد عطاء النبی حسینی مصباحی
8 جمادی الآخرہ 1444ھ مطابق 1 جنوری 2023ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے