آیت “وما اھل بہ لغیر اللہ ،،سے اولیاء کرام کے ایصال ثواب کیلئے جو جانور ذبح ہوتے ہیں وہ مراد ہے یا اس کا مطلب کچھ اور ہے ؟




کیا فرماتے ہیں مفتیان دین کہ آیت وما اھل بہ لغیر اللہ ،،سے اولیاء کرام کے ایصال ثواب کیلئے جو جانور ذبح ہوتے ہیں وہ مراد ہے یا اس کا مطلب کچھ اور ہے ؟
قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں ۔
غلام حسین سمستی پور

الجواب بتوفیق اللہ التواب اس آیت سےمرادوہ جانورہےجواللہ تعالی کےعلاوہ کےنام پرذبح کیاگیاہویعنی وقت ذبح بسم اللہ اللہ اکبرکی بجاٸے باسم فلاں یافلاں ذکرکیاجاٸے یاکوٸی مسلمان ذبح کرےاوراس سےغیراللہ کی عبادت وتقرب کی نیت کرےتووہ بھی اسی حکم میں داخل ہےجیساکہ کفارومشرکین وقت ذبح اپنےبتوں اورمعبودان باطلہ کانام بلندکرتےتھےیاکرتےہیں،

تفسیرجلالین شریف میں ہے”ومااھل بہ لغیراللہ ای ذبح علی اسم غیرہ تعالی والاھلال رفع الصوت وکانوایرفعونہ عندالذبح لالھتھم “ اوراسی آیت کےتحت حاشیےمیں ہے”وقال الربیع بن انس وابن زیدیعنی ماذکرعلیہ غیراسم اللہ وھذاالقول اولی لانہ اشدمطابقةللفظ قال العلمإلوان مسلماذبح ذبیحةوقصدبذبحھاالتقرب الی غیراللہ صارمرتداوذبیحتہ ذبیحةمرتد“ص ٢٤ پ٢،کتب خانہ رشیدیہ ،

اورتفسیرکبیرمیں ہے”والاھلال رفع الصوت وکانوایقولون عندالذبح باسم اللات والعزی فحرم اللہ تعالی ذالک“ج٤ ص٢٨٣لاھور

ہاں ذبح اللہ تعالی کےنام پرہواوراس کاثواب اولیإکرام یااقرباکےنام سےبخشےیاجانورکسی بزرگ کےنام منسوب ہواورذبح اللہ تعالی کےنام پرہوتودرست ہےکوٸی حرج نہیں

حدیث شریف میں ہے”من ذبح لضیف ذبیحةکانت فدإہ من النار“جوکسی مہمان کےلیےجانورذبح کرےتووہ ذبیحہ اس کےلیےدوزخ سےفدیہ ہوگا،(کنزالعمال ج٩ص٢٤٥کتاب الضیافة)

اورجیساکہ حضورﷺنےقربانی کےبعددعافرماٸی اوراس کواپنے اوراپنےآل کی طرف منسوب فرماکرایصال ثواب کیا،

اللہم تقبل من محمدوآل محمدکماقال علیہ السلام،واللہ تعالی اعلم

کتبہ محمدعثمان غنی مصباحی خادم درس وافتادارالعلوم فداٸیہ خانقاہ سمرقندیہ دربھنگہ بہارورکن شرعی بورڈآف نیپال

١٦ربیع الغوث ١٤٤٣ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Emoji
(y)
:)
:(
hihi
:-)
:D
=D
:-d
;(
;-(
@-)
:P
:o
:>)
(o)
:p
(p)
:-s
(m)
8-)
:-t
:-b
b-(
:-#
=p~
x-)
(k)