صدری کا بٹن کھلا ہو تو نماز ہوگی یا نہیں ؟؟؟



سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ صدری کا بٹن کھلا ہو تو نماز کا کیا حکم ہے ؟
پرویز عالم پورنیہ بہار

الجواب بعون الملک الوہاب :
صورت مسئولہ میں اگر صدری کے نیچے کپڑے کا بٹن لگا ہوا ہو اور صدری کا پورا یا کچھ بٹن کھلا ہو تو نماز ہو جائے گی اور اگر نیچے کپڑے کا بٹن کھلا ہو اور صدری کا بھی کھلا ہو تو نماز مکروہ تحریمی ۔ جیسا کہ امام اہل سنت فرماتے ہیں :
ایسا کرتا جس کے بٹن سینے پر ہیں پہننا اور بوتام اتنے لگانا کہ سینہ یا شانہ کھلا رہے جب کہ اوپر سے انکرکھا نہ پہنے ہو یہ بھی مکروہ ہے اور اگر اوپر سے انکرکھا پہننا ہے یا اتنے بوتام لگائے کہ سینہ یا شانہ ڈھک گیے اگر چہ اوپر کا بوتام نہ لگانے سے گلے کے پاس کا خفیف حصہ کھلا رہا یا شانوں پر کے چاک بہت چھوٹے چھوٹے ہیں کہ بوتام نہ لگائیں جب بھی کرتا نیچے ڈھکے گا شانے ڈھکے رہیں گے حرج نہیں
اسی طرح انگرکھے پر جو صدری یا چغہ پہنتے ہیں اور عرف عام میں ان کا کوئی بوتام بھی نہیں لگاتے اور اسے معیوب بھی نہیں سمجھتے تو اس میں حرج نہیں ہونا چاہئے کہ یہ خلاف معتاد نہیں ۔( فتاوی رضویہ، ج : 7، ص : 386 )
بہار شریعت میں ہے :
یونہیں انگرکھے کے بند نہ باندھنا اور اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا ،اگر اس کے نیچے کرتا وغیرہ نہیں کے بٹن نہ لگانا ،اگر اس کے نیچے کرتا وغیرہ نہیں اور سینہ کھلا رہا تو ظاہر کراہت تحریم ہے ،اور نیچے کرتا وغیرہ ہے تو کراہت تنزیہی ،( بہار شریعت ، ج : 1 ، ح : 3 ، ص: 630 )
اور فتاوی فقیہ ملت میں ہے:
اس طرح کپڑا پہن کر نماز پڑھی کہ نیچے کرتے کا سارا بٹن بند ہے اور اُوپر شیروانی یا صَدری کا کل یا بعض بٹن کھلا ہے، تو حرج نہیں ۔ ( فتاوی فقیہ ملت، ج : 1، ص : 174 )
لہذا اس طرح کپڑا پہن کر نماز پڑھا کہ نیچے کرتے کا سارا بٹن بند ہے اور اوپر شیروانی یا صدری کا کل یا بعض بٹن کھلا ہے تو حرج نہیں لیکن نیچے کرتے کا بٹن کھلا ہو تو نماز مکروہ تحریمی ۔ و اللہ تعالیٰ اعلم

کتبہ
محمد عطاء النبی حسینی مصباحی
01 / جمادی الاخریٰ 1442ھ مطابق 15 / جنوری 2021ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے