جس امام کی قرأت درست نہ ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جس امام کی قرأت درست نہ ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

کیافرماتے ہیں علمائے اہل سنت ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ

جس امام کی قرأت درست نہ ہو مثلاً مجہول پڑھتا ہے یا مخرج صحیح نہ ہو اور مد ادا نہ کرتا ہے اور اخفا و ادغام بھی نہ کرتا ہو تو اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور نماز ہوگی یا نہیں؟ مدلل جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں، عین نوازش ہوگی، کرم ہوگا، مہربانی ہوگی۔

المستفتی: محمد رضا رضوی، مقام ملھنیاں، ضلع دھنوشا، نیپال

جس امام کی قرأت درست نہ ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
جس امام کی قرأت درست نہ ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟


بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ:

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

غلطی اگر ایسی ہو جس سے فساد معنی، یا معنی میں تغیر لازم آئے تو مذہب صحیح کے مطابق خود اس کی نماز باطل ہے۔ اور اگر غلطی ایسی ہے کہ صحیح طور پر حروف ادا نہیں کر سکتا تو اس کی اقتدا میں صحیح پڑھنے والے کی نماز نہ ہوگی۔ اور اگر ایسی غلطی نہیں کرتا جس سے فساد معنی ہوتا ہو لیکن ضروریات قراءت کی ادائیگی نہیں ہو پاتی تو اس کی اقتدا میں نماز بشدت مکروہ ہے، اور اگر ضروریات قراءت سب ادا کر لیتا ہے، صرف محسنات زائدہ مثلاً اخفا، ادغام وغیرہ کی ادائیگی نہیں ہو پاتی تو اس کی اقتدا میں نماز ہو جائے گی۔امام اہل سنت سے سوال ہوا کہ " جو شخص قواعد تجوید سے ناواقف ہو اس کو امام کیا جائے یا نہیں؟ اور اگر کیا جائے تو اس کے پیچھے قواعدداں کی نماز ہوگی یا نہیں؟ اور عام لوگوں یعنی غیر قواعد داں کی نماز بھی اس کے پیچھے ہوگی یا نہیں؟"

تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: (1) اگر ایسی غلطیاں کرتا ہے کہ معنی میں فساد آتا ہے مثلا حرف کی تبدیل جیسے ع ط ص ح ظ کی جگہ و ت س ہ ز پڑھنا کہ لفظ مہمل رہ جائے،

(2) یا معنی میں تغیر فاحش راہ پائے،

(3) یاکھڑا پڑا کی بدتمیزی کہ حرکات بڑھ کر حروف مدہ ہوجائیں اور وہی قباحتیں لازم آئیں، جس طرح بعض جہال نستعین کو نستاعین پڑھتے ہیں کہ بے معنی یا لالی اﷲ تحشرون

بلام تاکید کو لا الی اﷲ تحشرون بلائے نافیہ کہ تغیر معنی ہے تو ہمارے ائمہ متقدمین کے مذہب صحیح ومعتمد محققین پر مطلقا خود اس کی نماز باطل ہے۔ کما حققہ ورجححہ المحقق فی الفتح والحلبی فی الغنیۃ وغیرھما. (محقق نے فتح میں اورحلبی نےغنیہ میں اور دیگر لوگوں نے اپنی کتب میں اس کی تحقیق کی ہے۔ت)

اور جب اس کی اپنی نہ ہوگی تو قوعدداں وغیرہ کسی کی اس کے پیچھے نہ ہو سکے گی؛ فان صلوۃ المأموم مبتنیۃ علی صلوۃ الامام. (کیوں کہ مقتدی کی نماز امام کی نماز پر مبنی ہے۔ت

  

(4) اور اگر غلطی یوں ہے کہ حرف بروجہ صحیح ادا نہیں کرسکتا جس طرح آج کل عام دہقانوں اور بہت شہریوں کا حال ہے تو اب جمہور متاخرین کا بھی فتوی اسی پر ہے کہ اس کے پیچھے صحیح خواں کی نماز باطل۔کما افادہ العلامۃ الغزی والعلامۃ الخیر الرملی وغیرھما. (جیسے علامہ غزی اورعلامہ خیررملی اور دیگر علما نے اس کا تذکرہ کیاہے۔ت)

(5) اور اگر عجز یوں ہے کہ سیکھنے کی کوشش نہ کی یا کچھ دنوں کرکے چھوڑ دی اگر لپٹا رہتا تو امید تھی کہ آ جاتا جب تو ایسی غلطی ان کے نزدیک بھی خود اس کی اپنی نماز بھی باطل کرے گی۔ کما فی الخلاصۃ والفتح وغیرھماعامۃ الکتب. (جیسے خلاصہ، فتح اور ان کے علاوہ عام کتب میں ہے ۔ت)

غرض ایسا شخص امام بنانے کے لائق نہیں۔ وقد فصلناالقول فی تلک المسائل فی عدۃ مواضع من فتاونا. (ہم نے ان مسائل پر اپنے فتاوی میں متعدد جگہ پر تفصیل سے لکھا ہے ۔ت)

 (6) اور اگر ایسی غلطی نہیں کرتا جس سے فسادمعنی ہو تو نماز خود اس کی بھی صحیح اور اس کے پیچھے اور سب کی صحیح، پھر اگر حالت ایسی ہے کہ تجوید کے امور ضروریہ واجبات شرعیہ ادا نہیں ہوتے جن کا ترک موجب گناہ ہے جیسے مدمتصل بقدر ایک الف وغیرہ۔ فما فصلنا فی فتاوی لنا فی خصوص الترتیل. (جس کا ہم نے اپنے فتاوی میں ترتیل کے تحت تفصیلا ذکر کیا ہے۔ت)

جب بھی اسے امام بنایا جائے گا۔ اس کے پیچھے بشدت مکروہ ہوگی۔ لاشتمالہاعلی امرمؤثم وکونہ فاسقا بتمادیہ علی ترک واجب متحتم. (کیوں کہ وہ ایسے امر پر مشتمل ہے جو گناہ ہے اور اس کا فاسق ہونا اس شک میں ڈالتا ہے کہیں وہ حتمی واجب کا ترک نہ کر بیٹھے۔ت)

 (7) اور اگر ضروریات سب ادا ہولیتے ہیں صرف محسنات زائد و مثل اظہار و اخفا و روم و اشمام وتفخیم و ترقیق وغیرہا میں فرق پڑتا ہے تو حرج نہیں، ہاں قواعد داں کی امامت اولی ہے۔لان الامام کلما کان اکمل کان افضل. ( اس لیے کہ وہ شخص جو ہر لحاظ سے اکمل ہو وہی افضل امام ہوگا۔ت) ( فتاوی رضویہ، ج: 6، ص: 489-490) واﷲ تعالی اعلم

کتبہ

محمد اظہارالنبی حسینی

مدرس دارالعلوم قادریہ مصباح المسلمین، علی پٹی شریف

25/رمضان المبارک 1442ھ مطابق 9/ مئی 2021ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے