نماز میں قیام ساقط ہونے کیلئے کون کون سا عذر مقبول ہے ؟



نماز میں قیام ساقط ہونے کیلئے کون کون سا عذر مقبول ہے ؟
نماز میں قیام ساقط ہونے کیلئے کون کون سا عذر مقبول ہے ؟

الجواب بعون الملک الوہاب: نماز میں قیام ساقط ہونے کے درج ذیل اعذار در مختار میں مرقوم ہیں :

( مَنْ تَعَذَّرَ عَلَيْهِ الْقِيَامُ ) أَيْ كُلُّهُ ( لِمَرَضٍ ) حَقِيقِيٍّ وَحَدُّهُ أَنْ يَلْحَقَهُ بِالْقِيَامِ ضَرَرٌ بِهِ يُفْتَى ( قَبْلَهَا أَوْ فِيهَا ) أَيْ الْفَرِيضَةِ ( أَوْ ) حُكْمِيٍّ بِأَنْ ( خَافَ زِيَادَتَهُ أَوْ بُطْءَ بُرْئِهِ بِقِيَامِهِ أَوْ دَوَرَانَ رَأْسِهِ أَوْ وَجَدَ لِقِيَامِهِ أَلَمًا شَدِيدًا ) أَوْ كَانَ لَوْ صَلَّى قَائِمًا سَلِسَ بَوْلُهُ أَوْ تَعَذَّرَ عَلَيْهِ الصَّوْمُ كَمَا مَرَّ ( صَلَّى قَاعِدًا ) وَلَوْ مُسْتَنِدًا إلَى وِسَادَةٍ أَوْ إنْسَانٍ فَإِنَّهُ يَلْزَمُهُ ذَلِكَ عَلَى الْمُخْتَارِ ( كَيْفَ شَاءَ ) عَلَى الْمَذْهَبِ لِأَنَّ الْمَرَضَ أَسْقَطَ عَنْهُ الْأَرْكَانَ فَالْهَيْئَاتُ أَوْلَى (الدر المختار مع رد المحتار ، ج:2 ،ص: 97 )
یعنی : جس پر حقیقی بیماری کی وجہ سے فرض نماز سے قبل یا درمیانِ نماز قیام بالکل متعذر ہو جائے۔ اور اس( حقیقی بیماری) کی تعریف یہ ہے کہ قیام سے اسے ضرر لاحق ہو۔ اسی پر فتویٰ ہے ۔
یا بایں طورحکمی بیماری کے سبب (قیام متعذر ہو جائے کہ) قیام کی وجہ سے بیماری بڑھ جائے گی یا شفایابی میں تاخیر ہوگی یا سر چکرا جائے گا یا قیام کے سبب سخت تکلیف کا احساس ہوگا ہی ا قیام کے سبب پیشاب کی ے قطرے آئیں گے یا روزہ رکھنا متعذر ہو جائے گا جیسا کہ بیان گزر چکا تو بیٹھ کر نماز ادا کرے اگر چہ تکیہ یا انسان سے ٹیک لگا کر۔ اس لیے کہ مذہب مختار کے مطابق بیٹھ کر نماز اس پر لازم ہے۔ جس طرح چاہے (بیٹھے) کیوں کہ بیماری نے اس مریض سے فرائض نماز ساقط کر دی تو ہیئت بدرجہ اولی ساقط ہوں گی۔
بہار شریعت میں درج ذیل اعذار کا ذکر ہے:
کھڑے ہونے سے محض کچھ تکلیف ہونا عذر نہیں ، بلکہ قیام اس وقت ساقط ہوگا کہ(1) کھڑا نہ ہو سکے (2) یا سجدہ نہ کر سکے (3) یا کھڑے ہونے (4) یا سجدہ کرنے میں زخم بہتا ہے(5) یا کھڑے ہونے میں قطرہ آتا ہے (6) یا چوتھائی ستر کھلتا ہے (7) یا قراء ت سے مجبور محض ہو جاتا ہے۔ (8) یوہیں کھڑا ہو تو سکتا ہے مگر اس سے مرض میں زیادتی ہوتی ہے (9) یا دیر میں اچھا ہوگا (10) یا ناقابلِ برداشت تکلیف ہوگی، تو بیٹھ کر پڑھے۔( بہار شریعت، ج: 1، ح: 3، ص: 515)

و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔

کتبہ
محمد عطاء النبی حسینی مصباحی
7 جمادی الآخرہ 1444ھ مطابق 31 دسمبر 2022ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے