سرلاہی میں مسلم بورڈ نیپال کابنام مدرسہ ودھیک وتعلیمی اصلاحات تاریخ سازاجتماع







سرلاہی میں مسلم بورڈ نیپال کابنام مدرسہ ودھیک وتعلیمی اصلاحات تاریخ سازاجتماع

ڈاکٹر محمد مبشر حسن مصباحی




آ ج 30 جنوری 2023 بروز سوموار بمقام مدرسہ جیلانیہ ملنگوا مسلم بورڈ نیپال کا بنام مدرسہ ویدھیک وتعلیمی اصلاحات تاریخ ساز اجتماع منعقد ہوا جس میں سرلاہی کے تمام مشہور بڑے مدارس کے عہددران : صدر، سیکرٹری، پرنسپل اور سربراہ اعلیٰ شریک ہوئے تاکہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر مدرسہ بیدھیک کو منظوری دلانے اور علمائے کرام کو اسکول میں سرکاری اساتذہ کی طرح بحال کرنے، سرکاری نصاب کو دینی نصاب کے ساتھ شامل کرکے مدارس اور طالبان علوم اسلامیہ کو ہر اعتبار سے مضبوط کرنے کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا جاسکے : میٹنگ کے اغراض ومقاصد مندرجہ ذیل تھے : مدرسہ بیدھیک کی منظوری کے لیے جد جہد کرنا مدارس اسلامیہ میں اساتذہ کی سرکاری نوکریوں کے لیے راہیں ہموار کرنا اور جدید تقاضوں کے مطابق دینی مدارس کے نصاب کی تجدید وتنفیذ ۔میٹنگ میں سرلاہی ضلع کے تقریبا ڈھیر سو سے زیادہ بشمول ذمہ دار علمائے کرام اور ملی دانشوروں نے شریک ہوکر میٹنگ کے مقاصد کو کامیاب بنانے کی پوری کوششیں کیں۔ میٹنگ کی صدارت بقیۃ السلف عمدۃ الخلف استاذ العلماء حضرت علامہ مفتی یوسف علی مصطفوی خلیفہ مفتی اعظم ہند سربراہ اعلی الجامعۃ الرضویہ بحر العلوم بست پور نے کی۔اور بحثیت مہمان خصوصی ماہر تقابل ادیان فاضل انگریزی ادب پروفیسر محمد احمد رضا مصباحی سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر نے شرکت فرماکر میٹنگ کے حسن کو دوبالا کردیا ۔

تلاوت قرآن کے بعد میٹنگ کا آغاز ہوا ۔بعدہ یک بادیگرے قائدین ملت نے اپنے قمتی تجاویز سے سامعین کو روشناس کرایا مولانا مجاہد الاسلام مصباحی جنرل سیکڑیٹری مسلم بورڈ نے کہا کہ مدرسہ کی منظوری کے لئے بنیادی کوشش اور تمام لوگوں کو پہل کرنا ہوگا۔مدارس اسلامیہ میں اساتذہ کی بحالی کیسے ہوگی ۔ میئر سے کون کون سا کام ہوگا، مدارس میں جدید نصاب کی تنفیذ ، جو مدارس ومساجد رجسٹرڈ نہیں ہے۔زمانے کے تقاضوں کے مطابق رجسٹرڈ کرنا سبھی لازمی امرہے۔

خطیب شہیر مولانا معراج اصداق رضوی صدر مسلم بورڈ نیپال مدھیس پردیش نے کہا اگر مدارس کے نصاب میں سدھار نہیں ہوا تو نوجوان فارغین علماء اور ذی استعداد علماء مدارس میں نہیں رہیں گے بلکہ جہلاء جگہ لے لیں گے اور مسلم بورڈ نیپال کی تقویت پر مزید مفید مشوروں سے نوازا۔مولانا توقیر رضا خان کھٹونوی نے کیا کہ مسلم بورڈ نیپال نے بڑا کارنامہ انجام دیا اور علمائے کرام و مدارس اسلامیہ کے لئے آواز اٹھانے والے مسلم بورڈ کے ہم شانہ بہ شانہ ساتھ ہیں آپ آگے بڑھ کر کا کریں۔

حضرت علامہ علی حسن سابق مدارس ادکچھ سرلاہی کہا مدارس میں سرکاری کوٹہ آنے کے بعد بھی ہم لوگوں نے حاصل نہیں کیا اور اختلاف میں پڑ گئے۔۲۰۶۵ بکرمی میں مدارس کو انومتی ملی اور اب تک بارہ کلاس تک مدارس رجسٹرڈ ہوئے لیکن ہم لوگوں کی کمی کی وجہ سے کچھ نہیں ہوا ۔شکچھا ویبھاگ سے کاغذات آئے تھے اور اس نے جو حکم جاری کیا تھا نگر پالیکا والوں نے اسے تسلیم نہیں کیا۔

قاری محمد شکیل احمد رکن وممبر مسلم بورڈ نیپال نے کہا کہ سب سے پہلے ہمارےجو حقوق ہیں انہیں حاصل کرنا ہوگا۔مدرسہ بورڈ کی منظوری کی تجاویز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے مسلم پارلیامینٹ ، بیدھایک، میئر اور وارڈ مکھیا کی تفصیلات مسلم بورڈ نیپال کے پاس جمع کیا جائے۔پھر ان لوگوں کی میٹنگ ہو اور ان کے ذریعہ اپنی باتیں سرکار تک پہونچائیں۔ مدارس اسلامیہ میں سرکاری نصاب اور نیپالی تعلیم پر ترکیز لازمی ہے۔مسلم بورڈ نیپال کو پرائمری کا نصاب بنانا ہوگا۔علما ءکی تقرری کے لئے پہلے آپ میئر کے پاس جائیں اور جہاں مسلم بورڈ نیپال کی ضرورت پڑے گی ہم ساتھ چلیں گے۔

پروفیسر محمد احمد رضا مصباحی نے کہا کہا کہ مسلم بورڈ نیپال دستور ہند کی دفعہ 29(1) [جو ہندوستانی شہریوں کو اپنی زبان ، رسم الخط اور ثقافت کے تحفظ کا حق فراہم کرتا ہے اور اس کی ضمانت دیتا ہے کہ وہ اپنی نسل، زبان ، مذہب ، ذات کے مطابق کسی بھی تعلیمی ادارے میں داخلے لےسکےاور طالبعلم کو داخلہ سے انکار نہیں کیا جائےگا۔ اسی طرح آرٹیکل 30 اقلیتوں کو تعلیمی اداروں کے قیام اور ان کا انتظام کرنے کا حق فراہم کرتا ہے] انہوں نے کہا کہ بورڈ یہ پتہ کرے کہ نیپال کے آئین میں اس طرح کی شق موجود ہے یا نہیں اگر نہیں ہے تو آئین کی ترمیم کراکے اس میں اس طرح کے شق کو داخل کرنے کی جد وجہد کرے۔

مدرسہ بورڈ کو آئین کے تحت منظوری نہیں ملتی ہے تو آئین میں سنسد کے ذریعہ آواز اٹھائے اور ترمیم کروائے۔ ملت اسلامیہ کی تقویت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مسلم بورڈ کے پاس میڈیا کورڈینٹر ہونا چایئے۔ ملکی سطح پر ایک سلیبس ہونا چاہئے لیکن رائج اسلامی علوم کو دینی ودنیاوی کہ کر نہیں بنائے، مدرسہ بورڈ فیصلہ کریگا کہ کس مدارس میں کیا سلیبس ہوگا جیسا انڈین سرکاری مدارس میں ہے۔ مدارس کے بچے جو نیپالی میں کمزور ہیں انہیں فوکس کیجے یعنی ان کے لئے بریج کورس کرائے۔ایک الجامعۃ الاشرفیہ کی طرح بڑا ادارہ یہاں بنائے جس میں ساری تعلیم ہو،مدارس کے علما ءکی تنخواہ کے لئے مسلم بورڈ نیپال ایک تنظیم بنائے۔ ایک گاؤں کے کتنے افراد باہر رہتے ہیں ان کی کاؤنٹنگ ہو تاکہ ممبر شپ کے طور پر کچھ رقم دے سکیں۔فضلائے مدارس جو باہر جاتے ہیں ان کے لئے اسکل منیجمینٹ کا کورس ہو تاکہ باہر میں باعزت ہوکر کما سکیں۔مختلف قوم کے بچوں کے لئے ایک ٹریننگ کورس ہونا چاہئے۔

مولانا حشمت مصباحی ممبر مسلم بورڈ نیپال نے کہا ۲۰۶۲ سے ہی ہم لوگ کوشش میں ہیں لیکن وہی کام م اب مسلم بورڈ نیپال کررہا ہے یہ ہماری تنظیم کی سعادت مندی ہے۔مفتی انظار عالم مصباحی سیکریٹری مسلم بورڈ نیپال ، مولانا شاہد رضا مرکزی خازن مسلم بورڈ نیپال اور مفتی امجد رضا امجدی ممبر مسلم بورڈ نیپال نے کہا حالات کے تقاضوں کے مطابق مدرسہ ودھیک کو پاس کرانا ہوگا۔

پھر مدرس ومساجد کے صدر سیکریٹری نے یک بادیگرے اپنے قیمتی آرا وخیالات کا اظہار کیا۔اور ایک زبان ہوکر سب نے کہا اس پر کام ہونا چاہئے۔ حضرت علامہ شمس الحق نے کہا کہ مسلم بورڈ نیپال ہر گاؤں پالیکا اور نگر پالیکا میں ایک باڈی تشکیل دے وہ مئیر کے پاس جائیں ۔

تجاویز وآرا کی تکمیل کے بعدحضرت علامہ میکائیل رہبر نوری میٹنگ کا خلاصہ سناتے کہا کہ مسلم بورڈ کی طرف سے یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ ہر گاؤں پالیکا اور نگر پالیکا میں قائم مدارس ومساجد کے صدر سیکرٰیٹری اور ذمہ دار حضرات مئیر کو ایک آگیاپن پتر دیں اور اساتذہ کی بحالی کے لئے قرار کے طور ایک گذارش کریں اور جہاں ضرورت ہو مسلم بورڈ نیپال سے رابطہ کریں۔

خطبہ صدارت میں حضرت مفتی یوسف علی مصطفوی نے کہا کام اس انداز سے ہونا چایئے جو ہمیشہ کے لئے کامیاب ہو ۔یہ کام صرف بورڈ کا ہی نہیں بلکہ ہم سب کا ہے۔ان کی دعائیہ کلمات پر میٹنگ اختتام پذیر پذیر ہوئی۔

اہم شرکائے میٹنگ:

1. حضرت علامہ مفتی یوسف علی بست پور سربراہ اعلی الجامعۃ الرضویہ بحر العلوم بست پور

2. حضرت علامہ شمس الحق کھٹونہ

3. پروفیسر محمد احمد رضا مصباحی ۔کشمیر

4. حضرت علامہ علی حسن موہن پور

5. حضرت علامہ میکائیل رہبر نوری مجورا

6. حضرت مولانا مجاہد الاسلام مصباحی پوکھریا

7. مفتی انظار عالم مصباحی پلسی

8. مولانا شاہد رضا قادری کبلاسی

9. مولانا معراج اصدق رضوی کھٹونہ

10. مولانا توقیر رضا خاں کھٹونہ

11. مولانا عبد المبین مصباحی بست پور

12. مولانا محمد فیاض القادری مصباحی سیب نگر

13. مولنا حشمت مصباحی بیل بانس

14. قاری شکیل احمد ہریون

15. مولانا عبد الرحیم قادری

16. مولانا مختار احمد نظامی

17. مولنا فدا حسین قادری بلرا

18. مولانا عبید اللہ مصباحی سندر پور

19. مفتی نظام الدین مرکزی برہمپوری

20. مولانا حمید اللہ قادری۔ گوریتا

21. مولانا قلم حسین

22. مولانا محبوب رضا نوری۔ کوڑینا

23. مرتضی مکرانی

24. بھیکاری منصوری

25. عبد السبحان منصوری

26. محمد مھتاب عالم

27. محمد نور الحسن رضوی

28. محمد اختر رضا قادری

29. محمد کبیر عالم

30. محمد ظاہر

31. محمد حسین

32. محمد شمیم اختر انجم

33. ثناءاللہ

34. محمد عربی انصاری

35. محمد رحمت علی

36. محمد توقیر

37. مولانا جلال الدین قادری چولیکھا پوکھریا

38. مولانا نثار احمد چھوٹی پلسی

39. مولانا حبیب اللہ برکاتی ہریون

40. محمد چاند رضا

41. مولانا احمد رضا مصباحی سلیم پور

42. عباس انصاری

43. مولانا محبوب رضا نوری

44. مولانا کریم الدین لکشمی پور

45. محمد توقیر رضا ملنگوا

46. محمد شاہد رضا بیل بانس

47. مولانا غلام غوث حبیبی برہمپوری

48. مولانا محمد عطا اللہ علیمی بھانڑسر

49. محمد ملازم انصاری سیکریٹری مدرسہ نوریہ منظر اسلام

50. مولانا بدر عالم برکاتی۔مدرسہ اشرفیہ غریب نواز لچھمی پور

51. مولانا محمد امتیاز عالم محشر قادری صدر المدرسین مدرسہ شمیم العلوم موہن پور

52. محمد شہوب عالم سیکریٹری مدرسہ نوریہ ضیا الاسلام موہن پور

53. محمد شفیع سلیم پور

54. محمد حشمت رضا

55. شیخ رئیس الرحمن خزانچی مدرسہ اسلامیہ سیب نگر کوڑینا

56. محمد غلام رسول

57. محمد فاروق

58. مولانا ناظر نظامی مدرسہ غوثیہ رضاالعلوم لچھمی پور

59. رقیب سکناہا

60. محمد نوشاد عالم مرزا پور

61. محمد جمیل احمد سندر پور

62. محمد خلیل انصاری

63. عبد الجبار رضوی گوڑیتا

64. شہید منصور رام بن

65. محمد گلاب مکرانی

66. محمد انور علی قادری

67. مولانا مشتاق احمد علیمی پرنسپل الجامعۃ الڑضویہ بحر العلوم بست پور

68. محمد نور عالم انصاری ملنگوا

69. محمد شفیع دھوبی

70. مولانا ارشاد احمد علیمی سکناہا

71. مجید شاہ

72. عبد الرحمن میاں

73. محمد صمید الحق رضوی فرید ٹول موہن پور

74. عبد الشکور

75. روزہ صافی

76. اسرائیل انصاری

77. اسماعیل

78. محمد عامر رضا تابش برکاتی

79. محمد خورشید عالم

80. محمد فرقان

81. محمد نور الدین

82. محمد رحمت علی

83. مولانا عبد القدس مدرسہ امجدیہ رضائے مصطفی

84. محمد صدام صدام

85. محمد فیروز عالم

86. مولانا سراج الدین مصباحی بست پور

87. اعظم انصاری

88. مفتی امجد رضا امجدی










نوٹ یہ نام رجسٹر میں دستخط کے مطابق لکھا گیا بہت سے نام سمجھ میں نہیں آنے کی وجہ سے چھوڑ دیا ہے۔بھت سے احباب کو میں نہیں جانتا ہوں۔ ہوسکتا ہے مولانا ہوں میں نے نام جس طرح درج تھا لکھ دیا ہے۔




خیر اندیش:

*ڈاکٹر محمد مبشر حسن مصباحی*

مرکزی صدر مسلم بورڈ نیپال

۳۰ جنوری ۲۰۲۳

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے