روزہ کے ضروری احکام و مسائل

 "مسائل روزہ "



(١) مسئلہ: حالتِ رُوزہ میں مٙنجٙن، کُولگِیٹ، گُل وغیرہ کرنے سے جبکہ یقین ہو کہ اسکا کوئی جُزء حلق میں نہ جائیگا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا مگر بِلا ضرُورتِ صحیحہ مکروہ ہے، اور اگر اسکے اجزاء حلق سے اُتر گئے تو رُوزہ فاسد ہوجائے گا۔۔۔(تٙحقِیقِی فٙتاویٰ طٙلباء جامعہ صٙمٙدِیّٙہ)


(٢) مسئلہ: رُوزہ کیلیے نِیّت ضروری ہے، اگر کوئی شخص بغیر نِیّت کے سارا دن بُھوکا پیاسا رہا اور جماع سے بچا، پھر بھی اسکا روزہ نہ ہوگا۔

(بہارِ شریعت، جلد اٙوّل، ردُّالمُحتار جلد دوم)


(٣) مسئلہ: حالتِ رُوزہ میں مِسواک کرنے میں حٙرج نہیں، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے خوشک ہو یا تٙر صبح کرے یا شام۔

. . . . . . . . . . . (فتاویٰ ہندیہ)


(۴) مسئلہ: رُوزہ کی حالت میں بانس اور انار کی لکڑی کے علاوہ ہر کٙڑوی لٙکڑی کی ہی مِسواک کرنا بہتر ہے۔۔۔(رٙدّالمُحتار، جلد اول)


(۵) مسئلہ: رُوزہ کی حالت میں اِنجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے رٙگ میں لگوائے یا گوشت میں۔(فٙتاویٰ فٙیضُ الرّٙسُول)


(٦) مسئلہ: رُوزہ کی حالت میں ٹیسٹ کیلیے خُون نِکلوانا جائز ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ (عامہ کتب فقہ)


(٧) مسئلہ: رُوزے کی حالت میں کسی ضرور ت مند مریض کو خون دینا بِلا کراہت جائز ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔۔۔(فیضانِ فرض علوم)

اٙلبٙتّٙہ اِتنا خُون نہ نکالا جائے کہ روزے کی استطاعت باقی نہ رہے۔


(٨) مسئلہ: اگر کٙمزُوری کا خوف نہ ہو تو سینگی لگوانے میں کوئی حرج نہیں اور اگر کمزوری کا خوف ہو تو اسکو چاہئے کہ غُروب آفتاب تک مُؤخّر کرے۔۔۔(فتاویٰ عالمگیری)


(٩) مسئلہ: رُوزہ کیلیے سحری ضروری نہیں، ہاں سُنّت ضرور ہے، لہٰذا جان باجھ کر اس عظیم سُنّت کو نہ چُھوڑا جائے۔

. . . . . .  (بٙہارِ شٙریعٙت جلد اوّل)


(١٠) مسئلہ: روزے کی حالت میں آکسیجن ماسک لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

. . . . . . . .(فیضان فرض علوم)


(١١) مسئلہ: روزہ کی حالت میں انہیلر کا استعمال کرنے سے رُوزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ کیونکے اِنہیلر میں دوائی کے ذٙرّات ہوتے ہیں جسکے ذریعے مریض کے پھیپھڑوں کے اندر وہ دوا پہنچائی جاتی ہے جِسکی وجہ سے وہ مریض آسانی سے سانس لینا شروع کر دیتا ہے۔

. . . . . . . . .  (فتاویٰ اہلسنّت)


(١٢) مسئلہ: رُوزہ کی حالت میں اگر قٙصداٙٙ دُھواں حلق تک پہنچایا تو روزہ فاسد ہو گیا، جبکہ روزہ یاد ہو۔ اور حُقّہ پینے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے اگر روزہ یاد ہو۔ اور حُقّہ پینے والے پر کفّارہ بھی لازم آئے گا۔

. . .  (درِمختار ردالمحتار، جلد دوم)


(١٣) مسئلہ: اگربٙتّی سُلگ رہی تھی کسی نے منہ کو قریب کرکے دُھوئیں کو ناک سے کھینچا تو رُوزہ جاتا رہا۔۔۔(بہار شریعت جلد اول)


(١۴) مسئلہ: رُوزہ کی حالت میں آنکھوں میں سُرمہ لگا سکتے ہیں، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ اگرچہ سُرمہ کا مٙزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو، بلکہ تُھوک میں سُرمہ کا رنگ بھی دِکھائی دیتا ہو۔۔۔(بہارِ شریعت جلد اول)   


(١۵) مسئلہ: وُضو کرتے وقت پانی ناک میں ڈالا اور پانی دِماغ تک چٙڑھ گیا یا حلق کے نِیچے اُتر گیا اور روزہ دار ہونا یاد تھا تو روزہ ٹوٹ گیا اور قضا لازم ہے۔ اور اگر اس وقت روزہ دار ہونا یاد نہیں تھا تو روزہ نہ گیا۔

. . . . . . .  (عالمگیری جلد اول)


(١٦) مسئلہ: روزہ کی حالت میں حٙیض یا نِفاس شُروع ہو گیا تو روزہ جاتا رہا، پاکی کے بعد اسکی قضا رکھے، فرض تھا تو قضا فرض ہے اور نفل تھا تو قضا واجب ہے۔

. . . . . .  (بہارِ شریعت حصّہ دوم)


(١٧) مسئلہ: رمضان شریف میں وِتر کی جماعت فرض کی جماعت کے تابع ہے لہٰذا اگر امام کے ساتھ فرض نماز ادا نہ کی ہو تو وِتر میں اسکی اِقتدا نہیں کرے گا۔

. . . .  (رٙدُّالمُحتار، فتاویٰ تاتارخانیہ)


(١٨) مسئلہ: بِلاعُذر شٙرعِی ماہِ رمضان کا رُوزہ چُھوڑنے والے کو امام بنانا جائز نہیں۔

 (فٙتٙاویٰ مِصبٙاحِیّٙہ، کِتٙابُ الصّٙلاة، صفحہ ١٦٩)


(١٩) مسئلہ: روزہ میں کوئی شخص شہوت کیساتھ بوسہ لے اور اِنزال ہوجائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا، اور اگر اِنزال نہ ہو تو روزہ فاسد نہ ہوگا، البتّہ ایسا فعل مکروہ ہے۔

. . . . . . . . .  (ہدایہ اٙوّلین)


(٢٠) مسئلہ: ناپاکی کی حالت میں روزہ ہوجائے گا، ہاں صبح صادق ہونے سے پہلے غسل کرلینا بہتر ہے۔ اور اِتنی دیر جنابت کی حالت میں رہنا کہ نماز کا وقت نِکل جائے اور نماز قضا ہو جائے سخت گناہ و حرام ہے۔

۔ ۔(تحقیقی فتاویٰ طلباء جامعہ صمدیہ)


(٢١) مسئلہ: روزہ داروں کے لئے بلا عُذر کوئی چیز چٙکھنا اور چٙبانا مکروہ ہے۔۔۔(تحقیقی فتاوی)


(٢٢) مسئلہ: حالتِ روزہ میں بدن میں تیل لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔۔۔(فتاوی ہندیہ جلد اول)


(٢٣) مسئلہ: دُودھ پلانے والی یا حاملہ عورت کو اگر روزہ رکھنے کے سبب اپنی یا بٙچّے کی جان کو نقصان پہنچنے یا سخت پریشانی میں مُبتلا ہوجانے کا صحیح اندیشہ ہو تو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، لیکن بعد میں اُن روزوں کی قضا فرض ہے۔

   (تحقیقی فتاوی طلباء جامعہ صمدیہ)


(٢۴) مسئلہ: روزہ یاد ہونے کے باوجود جان بوجھ کر منہ بھر قٙے کی اور اس قٙے میں کھانا، پانی، کڑوا پانی، یا خون آئے تو روزہ ٹوٹ جائےگا، اور بلا اختیار قٙے ہوئی اور وہ منہ بھر ہے اور اس میں سے ایک چٙنے کے برابر واپس لوٹادی تو بھی رُوزہ ٹوٹ جائے گا۔

. . . . . .  (عالمگیری، بہار شریعت)

فائدہ: جس قٙے کو بغیر تٙکلُّف کے نہ روکا جاسکے اسے مُنہ بھر قٙے کہتے ہیں۔۔۔(فتاویٰ عالمگیری)

 

(٢۵) مسئلہ: روزہ کی حالت میں جُھوٹ، غیبت، چُغلی،  بدنگاہی، داڑھی منڈانا، بلا اجازتِ شرعی کسی کا دل دکھانا اور گالی دینا اگرچہ یہ حرام ہیں مگر روزہ نہیں ٹوٹتا، ہاں مکروہ ہوجاتا ہے اور روزے کی نُورانیّت چٙلی جاتی ہے۔۔۔(بہار شریعت، عامہ کتب فقہ)


(٢٦) مسئلہ: روزے کی حالت میں ناک میں دٙوا چڑھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔(در مختار)


(٢٧) مسئلہ: روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔(تحقیقِ صحیح)


(٢٨) مسئلہ: اگر مُشت زنی سے اِنزال ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔(درمختار مع ردالمحتار)


(٢٩) مسئلہ: استحاضہ یعنی بیماری کا خون روزے کے منافی نہیں اور نہ اس حالت میں روزہ معاف ہوتا ہے لہذا روزے کی حالت میں استحاضہ کے خون سے روزہ نہیں ٹوٹتا عور ت روزے کو مکمّل کریگی۔(فتاویٰ عالمگیری)


(٣٠) مسئلہ: روزہ کی حالت میں اِحتِلام ہو جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔۔۔(درمختار)


(٣١) مسئلہ: تھوک اور بلغم جب تک منہ میں ہوں ان کو نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، البتّہ مُنہ سے باہر مثلاٙٙ ہتھیلی پر تُھوک کر پھر مُنہ میں دوبارہ ڈالا تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اور ایسا عام طور پر کوئی نہیں کرتا۔۔۔۔(درمختار مع ردالمحتار)


(٣٢) مسئلہ: عطر وغیرہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(عامہ کتب فقہ)


(٣٣) مسئلہ: روزے کی حالت میں بواسیر یا قبض کے مریض کے لیے اینما سے روزہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ اینما میں مقعد یعنی پاخانے کے مقام میں دوا چڑھائی جاتی ہے جو حقنہ کی جدید صورت ہے۔۔۔(محیط برہانی)


(٣۴) مسئلہ: روزے کی حالت میں دل کے مریض کا زبان کے نیچے ٹِکیہ رکھنا روزے کو توڑ دے گا کیونکہ عموماٙٙ وہ گولی تھوک میں شامل ہو کر حلق سے نیچے اُتر جاتی ہے۔

 . . . . . . . .  (ماہنامہ اشرفیہ)

بالفرض اگر گُولی کا اٙثر حٙلق سے نیچے نہ اُترے تو روزہ نہیں ٹُوٹے گا، مگر ایسا بہت مشکل ہے لہذا حتّی الامکان اس سے گُریز کیا جائے۔


(٣۵) مسئلہ: اگر شوگر کا مریض روزے کی حالت میں انجکشن کے ذریعے انسولین گوشت میں لے تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔۔۔(دارالافتاء اہلسنت)


(٣٦) مسئلہ: بے ہوشی سے روزہ نہیں ٹوٹتا چاہے خود بخود بے ہوش ہو جائے یا اس کو انجکشن کے ذریعے بے ہوش کیا جائے، اٙلبتّہ اگر ناک میں گیس سونگھانے یا مُنہ کے راستے سے گیس داخل کرکے بے ہوش کیا جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور بعد میں اسکی قضا لازم ہوگی۔۔۔(ماہنامہ اشرفیہ)


(٣٧) مسئلہ: روزے کی حالت میں انڈوسکوپی کروانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ اس میں ایک پائپ پر زائلوکین وغیرہ لیکوڈ منہ کے راستے سے اسکے معدے میں داخل کیا جاتا ہے لہذا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔۔۔(ماہنامہ اشرفیہ)


(٣٨) مسئلہ: روزے کی حالت میں مرد کی پیشاب کی نالی میں کیتھیڑ (علاج کا آلہ) داخل کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ پیشاب کی نالی کے ذریعے جو دوا اندر داخل ہوتی ہے وہ زیادہ سے زیادہ مثانہ تک پہنچے گی اور مثانے اور معدے کے درمیان کوئی سوراخ نہیں ہے۔۔۔(ماہنامہ اشرفیہ)


(٣٩) مسئلہ: دانتوں کے مریض کو چاہیئے کہ وہ رات ہی میں آرسی ٹی کروائے یا دانتوں کو اُکھڑوائے یا دانتوں کی کوئی اور اصلاح کروا ئے، اور اگر روزے کی حالت میں ایسا کروایا اور روزہ یاد رہنے کے باوجود خون یا داوئی کا کوئی حِصّہ حلق سے نیچے اُتر گیا تو روزہ ٹوٹ جائیگا اور بعد میں قضا لازم ہوگی اور اگر حلق سے نیچے کچھ نہ اُترا تو روزہ نہ ٹوٹا لیکن روزے کی حالت میں یہ سب کروانا مکروہ ہے، کیونکہ اس میں روزہ ٹوٹنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔۔۔(ماہنامہ اشرفیہ) 


(۴٠) مسئلہ: اگر موذّن کی اذان پر روزہ افطار کرلیا اور افطاری کا وقت نہیں ہوا تھا تو روزہ ٹوٹ جائیگا اور بعد میں اس روزے کی قضا کرنی ہوگی، لیکن کفّارہ لازم نہیں ہوگا اور نہ ہی گنہگار ہوگا۔(الجوھرۃ النیّرۃ، مختصر القدوری)


(۴١) مسئلہ: عورت روزے کی حالت میں بچّے کو دودھ پلا سکتی ہے اس سے اس کے روزے پر کوئی اٙثر نہیں پڑے گا۔۔۔(تفہیم المسائل)


(۴٢) مسئلہ: جو لوگ شرعی عُذر کے بغیر رمضان المبارک کے دنوں میں روزے نہیں رکھتے اور علانیہ کھاتے پیتے ہیں تو حکومتِ اسلامیہ پر فرض ہے کہ وہ انہیں قتل کردے یا عمر قید کی سزا دے، اور جہاں اسلامی حکو مت نہ ہو تو وہاں کے مسلمان ایسے لوگوں سے معاشرتی بائیکاٹ کریں۔(فتاویٰ یُورپ)


(۴٣) مسئلہ: بھول کر کھانے، پینے اور ہمبستری کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(بخاری و مسلم)


(۴۴) مسئلہ: اگر ایئر فریش کے ذریعے مسجد یا کمرے میں چِھڑکاؤ کیا گیا ہو تو اس کو سونگھنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اٙلبتّہ اگر ایئر فریش کو ناک پر چھڑک کر سونگھا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔۔۔(درمختار مع ردالمحتار)


(۴۵) مسئلہ: روزہ میں مہندی لگانا جائز ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔۔۔(فتاویٰ بریلی شریف)


(۴٦) مسئلہ: روزے کی حالت میں شیو کروانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، مگر شیو کروانا روزے کے علاوہ بھی ناجائز و گناہ اور منع ہے اور روزے کی حالت میں تو اور زیادہ گناہ اور منع ہے اور اس سے روزے کی روحانیت پر بھی اٙثر پڑیگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔(عامہ کتب فقہ)


(۴٧) مسئلہ: روزے کی حالت میں ناف میں تیل ٹپکانا بلا کراہت جائز ہے اس سے روزے پر کوئی اٙثر نہیں پڑتا کیونکہ اسطرح کرنے سے بدن میں تیل مساموں کیذریعے جاتا ہے سوراخ کے ذریعے نہیں، اور اس پر فقہاء کرام کا اتفاق ہے کہ جو چیز مساموں کے ذریعے بدن میں داخل ہو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(عامہ کتب فقہ)


(۴٨) مسئلہ: اگر روزے کی حالت میں ویلڈنگ کا کام کرنے والے کے ناک اور منہ میں خود بخود دھواں چلا جائے تو اس سے ویلڈر کا روزہ نہیں ٹوٹے گا۔۔۔(درمختار، ردالمحتار)


(۴٩) مسئلہ: اگر روزے کی حالت میں نکسیر پھوٹے اور خون حلق سے نِیچے نہ اُترے تو روزے پر کوئی اثر نہیں پڑیگا، البتّہ اگر خون حلق سے نیچے اُتر جائے اور روزہ دار ہونا یاد ہو تو روزہ ٹوٹ جائیگا۔۔۔(عامہ کتب فقہ)


(۵٠) مسئلہ: خونی بواسیر سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ اس سے کوئی چیز منفذ یعنی سوراخ کے ذریعے جسم کے اندر داخل نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔(درمختار ردالمحتار)


(۵١) مسئلہ: اے سی کے سامنے سانس لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔۔۔(مدنی مذاکرہ)


(۵٢) مسئلہ: روزے کی حالت میں درد کم کرنے والی پٙٹّی باندھ سکتے ہیں اس سے رُوزے پر کوئی اٙثر نہیں پڑتا۔(فتاویٰ اہلسنت)


(۵٣) مسئلہ: اگر روزے کی حالت میں زہریلے حشراتُ الارض جیسے سٙانپ بِچھّو وغیرہ ڈس لیں تو ڈسنے کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اٙلبتّہ اگر جان جانے کا اندیشہ ہو تو روزہ توڑ کر بعد میں اسکی قضا رکھ لی جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ردالمحتار) 


(۵۴) مسئلہ: روزے کی حالت میں عٙورتیں لپ اسٹک لگا سکتی ہیں اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اٙلبتّہ جن عورتوں کو ہونٹوں پر زبان پھیرنے کی عادت ہو تو وہ روزے کی حالت میں لپ اسٹک لگانے سے گُریز کریں، کیونکہ اس طرح کرنے سے اگر لپ اسٹک کا کوئی جُزء حلق کے نیچے اُتر گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔۔۔(تفہیم المسائل) 


(۵۵) مسئلہ: اگر حیض یا نفاس کو بند کرنے کے لئے دوا کھائی اور سحری کا وقت ختم ہو نے سے پہلے حیض یا نفاس کا خُون رُک گیا اور روزہ رکھنے کی طاقت بھی ہو تو روزہ رکھنا لازم ہوجائیگا اور اس صورت میں روزہ نہ رکھنے پر گنہگار ہوگی مگر چونکہ حیض یا نفاس کو دوا کے ذریعے روکنا میڈیکل کے حوالے سے نقصان دہ ہے لہذا اس سے بچنا چاہیے۔۔۔(روزے کے جدید فقہی مسائل)


(۵٦) مسئلہ: بُھول کر کھانے پینے سے رُوزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جس رُوزہ دار نے بُھول کر کھایا یا پیا وہ اپنے روزہ کو پُورا کرے کہ اسے اللہ نے کھلایا اور پِلایا۔۔۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم)


(۵٧) مسئلہ: بھولے سے کھانا کھا رہا تھا یاد آتے ہیں فٙوراٙٙ لُقمہ باہر نِکال دیا، یا صُبح صادق سے پہلے کھا رہا تھا اور صبح ہوتے ہی اُگل دیا روزہ نہ گیا اور نِگل لیا تو دونوں صورتوں میں روزہ جاتا رہا۔۔۔(عالمگیری جلد دوم، بہارِ شریعت)


(۵٨) مسئلہ: روزہ کی حالت میں مٙکھّی حلق میں چلی گئی تو روزہ نہ گیا، اور اگر قٙصداٙٙ نِگلی تو جاتا رہا۔۔۔(عالمگیری جلد اول)


(۵٩) مسئلہ: منہ میں رنگین ڈُورا رکّھا جس سے تُُھوک رنگین ہوگیا پھر تھوک نِگل گیا تو روزہ جاتا رہا۔ ۔ ۔(عالمگیری جلد اول)


(٦٠) مسئلہ: روزہ تُوڑنے کا کٙفّارہ یہ ہے کہ ممکن ہو تو ایک غُلام آزاد کرے، اگر یہ نہ ہو سکے تو لگاتار ساٹھ رُوزے رکّھے، اور یہ بھی نہ کرسکے تو ساٹھ مساکین کو بھر پیٹ دونوں وقت کھانا کھلائے۔۔۔(بہارِ شریعت جلد اول حصّہ پنجم)


(٦١) مسئلہ: گُلاب یا مُشک وغیرہ سونگھنا، داڑھی یا مونچھ میں تیل لگانا اور سرمہ لگانا مکروہ نہیں مگر جبکہ زینت کے لئے سرمہ لگایا یا اس لیے تیل لگایا کہ داڑھی بڑھ جائے حالانکہ ایک مُشت داڑھی ہے تو یہ دونوں باتیں بغیر روزہ کے بھی مکروہ ہیں اور روزہ میں بدرجہ اٙولٰی۔

 (درمختار جلد دوم، بہار شریعت جلد اول)


(٦٢) مسئلہ: ایک شخص کی طرف سے دوسرا شخص رُوزہ رکھنا چاہے تو نہیں رکھ سکتا۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ (بہارشریعت، عالمگیری) 


(٦٣) مسئلہ: حیض و نفاس والی کیلئے اِختِیار ہے کہ چھپ کر کھائے یا ظاہراٙٙ، روزہ کی طرح اس پر رہنا ضروری نہیں۔(جوہرہ) مگر چھپ کر کھانا اٙولیٰ ہے خُصُوصاٙٙ حٙیض والی کے لیے۔

     (بہار شریعت جلد اول حِصّٙہ پنجم)


(٦۴) مسئلہ: رمضان کے ہر روزہ کیلئے نئی نیت کی ضرورت ہے۔ پہلی یا کسی تاریخ میں پُورے رمضان کے رُوزوں کی نیت کرلی تو یہ نیت صرف اسی ایک دن کے حق میں ہے باقی دنوں کے لئے نہیں۔۔۔(بہار شریعت جلد اول)


(٦۵) مسئلہ: عام طور پر ہمارے یہاں افطار کرنے سے پہلے جو دعاء پڑھی جاتی ہے وہ دعاء افطار کرنے کے بعد پڑھنی چاہیے، صحیح یہی ہے۔۔۔(فتاویٰ رضوِیّہ، جلد دہم مُخرّجہ)


(٦٦) مسئلہ: جب بچّہ دس برس کا ہوجائے اور گیارہویں میں قدم رکھ دے اور اس میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو اس سے رمضان المبارک میں روزہ رکھوایا جائے اور اگر پوری طاقت ہونے کے باوجود نہ رکھے تو مار کر رکھوائے اور اگر رکھ کر توڑ دے تو قضاء کا حکم نہ دے اور نماز توڑدے تو پھر پڑھوائے۔

 . . . . . . . . . . .(رٙدُّالمُحتار)


(٦٧)مسئلہ: کان میں تیل ڈالا یا تیل چلا گیا تو روزہ جاتا رہا اور پانی کان میں چلا گیا یا ڈالا تو نہیں۔ ۔ ۔ (عالمگیری جلد اول)


(٦٨) مسئلہ: مرد نے پیشاب کے سوراخ میں پانی یا تیل ڈالا تو روزہ نہ گیا اگرچہ مثانہ تک پہنچ گیا ہو، اور عورت نے شرمگاہ میں ٹپکایا تو جاتارہا۔۔۔(عالمگیری جلد اول )


(٦٩) مسئلہ: تِل یا تِل کے برابر کوئی چیز چبائی اور تھوک کے ساتھ حلق سے اُتر گئی تو روزہ نہ گیا مگر جب کہ اس کا مٙزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو تو روزہ جاتا رہا۔۔۔(فتح القدیر)


(٧٠) مسئلہ: غسل کیا اور پانی کی ٹھنڈک اندر محسوس ہوئی یا کُلّی کی اور پانی بالکل پھینک دیا صِرف کچھ تٙری مُنہ میں باقی رہ گئی تھی اور تُھوک کیساتھ اُسے نِگل گیا تو روزہ نہ گیا۔۔۔(بہار شریعت جلد اول)


(٧١) مسئلہ: آنسو مُنہ میں چلا گیا اور نِگل گیا اگر قطرہ دو قطرہ ہے تو روزانہ گیا اور زیادہ تھا کہ اسکی نمکینی پورے مُنہ میں محسو س ہوئی تو جاتا رہا، پسینہ کا بھی یہی حکم ہے۔(عالمگیری جلد اول، بہار شریعت جلد اول)


(٧٢) مسئلہ: تراویح مرد و عورت سب کے لئے بالاجماع سُنّت مُوکّدہ ہے اس کا ترک جائز نہیں۔۔۔(درمختار، بہار شریعت جلد اول)


(٧٣) مسئلہ: تراویح کا وقت عشاء کے فرض کے بعد سے طلوعِ فجر تک ہے، وِتر سے پہلے بھی ہوسکتی ہے اور بعد میں بھی۔۔۔(بہار شریعت) 


(٧۴) مسئلہ: مستحب یہ ہے کہ تراویح تہائی رات تک موخّر کریں اور آدھی رات کے بعد پڑھی تو بھی کراہت نہیں۔(درمختار جلد اول)


(٧۵) مسئلہ: تراویح کی بیس رکعتیں دس سلام سے پڑھے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرے اور اگر کسی نے بیسوں پڑھ کر آخر میں سلام پھیرا تو اگر ہر دو رکعت پر قعدہ کرتا رہا تو ہوجائے گی مگر کراہت کے ساتھ اور اگر قعدہ نہ کیا تھا تو دو رکعت کے قائم مقام ہوئیں۔۔۔۔۔(بہار شریعت)


(٧٦) مسئلہ: احتیاط یہ ہے کہ ہر دو رکعت پر الگ الگ نیّت کرے اور اگر ایک ساتھ بیسوں رکعت کی نیت کرلی تو بھی جائز ہے۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  (ردالمحتار جلد اول)


(٧٧) مسئلہ: تراویح اگر فوت ہو جائیں تو انکی قضا نہیں اور اگر قضا تنہا پڑھ لی تو تراویح نہیں بلکہ نفل مستحب ہیں۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (بہار شریعت جلد اول)


(٧٨) مسئلہ: نابالغ کے پیچھے بالغوں کی تراویح نہ ہوگی یہی صحیح ہے۔(عالمگیری جلد اول)


(٧٩) مسئلہ: اگر سب لوگوں نے عشاء کی جماعت ترک کردی تو تراویح بھی جماعت سے نہ پڑھیں، ہاں عشاء جماعت سے ہوئی اور بعض کو جماعت نہ ملی تو یہ جماعتِ تراویح میں شریک ہوں۔

  ۔ ۔ ۔(بہار شریعت جلد اول حصّہ چہارم) 


(٨٠) مسئلہ: یہ جائز ہے کہ ایک سخص عشاء اور وتر پڑھائے اور دوسرا تراویح، جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ عشاء اور وتر کی امامت کرتے تھے اور ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تراویح کی۔(عالمگیری جلد اول)


(٨١) مسئلہ: ایک امام دو مسجدوں میں تراویح پڑھاتا ہے اگر دونوں میں پُوری پُوری پڑھائے تو ناجائز ہے۔(بہار شریعت جلد اول)


(٨٢) مسئلہ: تراویح بیٹھ کر پڑھنا بلاعذر مکروہ ہے بلکہ بعضوں کے نزدیک تو ہوگی ہی نہیں۔۔۔(درمختار جلد اول، بہار شریعت جلد اول)


(٨٣) مسئلہ: مقتدی کو یہ جائز نہیں کہ بیٹھا رہے جب امام رکوع کرنے کو ہو تو کھڑا ہو جائے کہ یہ منافقین سے مشابہت ہے، اللہ ارشاد فرماتا ہے۔ اذا قاموا الی الصّلاۃ قاموا کُسٰلیٰ۔ منافق جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو تٙھکے جِی سے۔

  (ردالمحتار جلد اول، بہار شریعت جلد اول)


(٨۴) مسئلہ: اگر کسی وجہ سے نمازِ تراویح فاسد ہوجائے تو جِتنا قرآن مجید ان رکعتوں میں پڑھا ہے اعادہ کریں تاکہ ختم میں نقصان نہ رہے۔۔۔۔۔۔۔۔(عالمگیری جلد اول)


(٨۵) مسئلہ: جمہور کا مذہب یہ ہے کہ تراویح بیس رکعتیں ہیں۔۔۔(بہار شریعت جلد اول)


(٨٦) مسئلہ: امام اور مقتدی ہر دو رکعت پر ثناء پڑھیں اور بعد تشہد دعاء بھی پڑھیں، ہاں اگر مقتدیوں پر گرانی ہو تو تشہد کے بعد اللّٰھم صلّ علیٰ محمد و آلہ پر اکتفا کرے۔

. . . . . . . . . .  (بہار شریعت)


(٨٧) مسئلہ: قرأت اور ارکان کی ادا میں جلدی کرنا مکروہ ہے اور جِتنی ترتیل زیادہ ہو بہتر ہے، یونہی تعوّذ و تسمیہ و طمانیت و تسبیح کا چھوڑ دینا بھی مکروہ ہے۔۔۔(عالمگیری جلد اول)


(٨٨) مسئلہ: ہر چار رکعات پر اتنی دیر تک بیٹھنا مستحب ہے جتنی دیر میں چار رکعتیں پٙڑھیں، پانچویں ترویحہ اور وتر کے درمیان اگر بیٹھنا لوگوں پر گراں ہو تو نہ بیٹھے۔

. . . . . . . . . .  (بہار شریعت)


(٨٩) مسئلہ: ضُحوہ کبریٰ نیت کا وقت نہیں بلکہ اس سے پیشتر نیت ہو جانا ضروری ہے اور اگر خاص اس وقت نیت کی کہ آفتاب خٙطّ نُِصف النّہار شرعی پر پہنچ گیا تو روزہ نہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔(درمختار جلد دوم)


(٩٠) مسئلہ: دن میں نیت کرے تو ضروری ہے کہ یہ نیت کرے کہ میں صبح صادق سے روزہ دار ہوں اور اگر یہ نیت ہے کہ اب سے روزہ دار ہوں صبح سے نہیں تو روزہ نہ ہوا۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (ردالمحتار جلد دوم، جوہرہ) 


(٩١) مسئلہ: یوں نیت کی کہ کٙل کہیں دعوت ہوئی تو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تو روزہ ہے یہ نیت صحیح نہیں، بہرحال وہ روزہ دار نہیں۔

۔ ۔ ۔ (بہار شریعت جلد اول حصّہ پنجم)


(٩٢) مسئلہ: اگر رات میں روزہ کی نیت کی پھر پٙکّا ارادہ کر لیا کہ نہیں رکھے گا تو وہ نیت جاتی رہی۔ اگر نئی نیت نہ کی اور دن بھر بھوکا پیاسا رہا اور جماع سے بچا رہا تب بھی روزہ نہ ہوا۔۔۔(بہار شریعت جلد اول، درِ مختار)


(٩٣) مسئلہ: سحری کا کھانا بھی نیت ہے خوا ہ رمضان کے روزے کیلئے ہو یا کسی اور روزے کیلیے مگر جب سحری کھاتے وقت یہ ارادہ ہوکہ صبح کو روزہ نہ ہوگا تو یہ سحری کھانا نیت نہیں۔۔۔(فتاویٰ شامی جلد دوم) 


(٩۴) مسئلہ: رات میں نیت کی پھر اسکے بعد رات ہی میں کھایا پیا تو یہ نیت جاتی نہ رہی بلکہ یہی نیت کافی ہے پھر سے نیت کرنا ضروری نہیں۔۔۔(بہار شریعت جلد اول)


(٩۵) مسئلہ: ادائے روزہ رمضان اور نذرِ معیّن اور نفل کے روزوں کیلیے نیت کا وقت غروبِ آفتاب سے ضُحوہ کبریٰ تک ہے اس وقت میں جب نیت کرلے یہ روزے ہوجائیں گے۔۔۔(بہار شریعت)


(٩٦) مسئلہ: دن میں وہی نیت کام کی ہے کہ صبح صادق سے نیت کرتے وقت تک روزہ کے مخالف کوئی امر نہ پایا گیا ہو، لہذا اگر صبح صادق کے بعد بھول کر بھی کھا پی لیا یا جماع کرلیا تو اب نیت نہیں ہوسکتی۔(جوہرہ)

مگر معتمد یہ ہے کہ بُھولنے کی حالت میں بھی نیت صحیح ہے۔۔۔(ردالمحتار جلد دوم) 


(٩٧) مسئلہ: رمضان شریف کی پِچھلی دس تاریخوں میں جو اعتکاف کیا جاتا ہے اس میں روزہ شرط ہے، اگر کسی نے اعتکاف تو کیا مگر روزہ نہ رکھا تو سُنّت ادا نہ ہوئی بلکہ نفل ہوا۔۔۔۔۔۔(ردالمحتار جلد دوم)


(٩٨) مسئلہ: اِعتکاف کیلیے بالغ ہونا شرط نہیں بلکہ نابالغ جو سمجھدار ہو اسکا بھی اعتکاف صحیح ہے۔۔۔(بہار شریعت جلد اول)


(٩٩) مسئلہ: عورت کو مسجد میں اعتکاف کرنا مکروہ ہے، عورت گھر میں ہی اِعتِکاف کرے مگر اس جگہ کرے جو اس نے نماز پڑھنے کیلیے مقرر کر رکھی ہے جِسے مسجدِ بٙیت کہتے ہیں۔۔۔(بہار شریعت جلد اول)


(١٠٠) مسئلہ: جس مسجد میں اِعتکاف کیا ہے اگر اس مسجد میں جمعہ نہ ہوتا ہو تو دوسر ی مسجد میں نمازِ جمعہ کیلیے جانا جائز ہے۔ مگر اس اندازے سے جائے کہ اذان ثانی کے پہلے سُنّتیں پڑھ سکے زیادہ پہلے نہ جائے اور نمازِ جُمُعہ کے بعد چار یا چھ رکعات سُنّت پڑھ کر چلا آئے۔۔۔۔۔(بہار شریعت جلد اول)


(١٠١) مسئلہ: مُعتکِف اگر نمازِ جٙنازہ ادا کرنے کے لیے مسجد سے باہر نِکلے گا تو اُس کا اِعتکاف ٹوٹ جائے گا۔۔

م۔ع۔ الازہری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے