نماز استخارہ پڑھنے کا طریقہ اور نماز استخارہ کی فضیلت






نماز استخارہ/ قضاے حاجت

نماز استخارہ کا وقت اور رکعت

استخارہ کا معنی ہے خیر اور بھلائی طلب کرنا۔ کسی بھی اچھے کام کو کرنے سے پہلے یا کسی سفر پر روانہ ہونے سے قبل استخارہ کر لینا چاہیے ۔ استخارہ کرنے کے لیے دو رکعت نماز نفل پڑھی جاتی ہے جس کو نماز استخارہ یا نماز قضاے حاجت کہتے ہیں۔ استخارہ اس وقت کیا جاتا ہے جب کوئی اہم کام ہو یا کوئی مہم پیش آئے یا کوئی ایسا نیک کام کرنے کا ارادہ ہو کہ جس کے کرنے اور نہ کرنے میں تردد ہو۔

نماز استخارہ پڑھنے کا طریقہ

استخارہ کی نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے یوں نیت کرے۔ نیت کی میں نے دو رکعت نماز استخارہ کی نفل واسطے اللہ تعالیٰ کے منھ میرا کعبہ شریف کی طرف ، اللہ اکبر۔ اس کے بعد ثنا پڑھ کر تعوذ و تسمیہ پڑھے پھر پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعدسورہ کافرون اور دوسری رکعت میں فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص پڑھے پھر اور نمازوں کی طرح اس کو مکمل کرے۔

بہتر ہے کہ نماز عشاء کے بعد استخارہ کرے اور دعاے استخارہ پڑھ کر باوضو قبلہ رخ ہوکر سو جائے ، اگر خواب میں سفیدی یا سبزی دیکھے تو اس میں بہتری ہے اور اگر سیاہی یا سرخی دیکھے تو اس کا مطلب ہے اس کام میں بھلائی نہیں۔

نماز استخارہ کی فضیلت

استخارہ کے بارے میں حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ استخارہ کرنے والا کبھی نامراد نہیں ہوتا اور مشورہ کرنے والا کبھی شرمندہ نہیں ہوتا اور کفایت سے کام لینے والا کبھی کسی کا محتاج نہیں ہوتا۔ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرنا اولاد آدم کی سعادت ہے اور قضاء الہی پر راضی ہوجانا بھی اولاد آدم کی سعادت ہے اور اولاد آدم کی بد قسمتی یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے استخارہ نہ کرے اور اللہ تعالیٰ کی قضا پر ناراض ہو۔ (طبرانی، مسند احمد)

دعاے استخارہ

اَللَّهُمَّ إِنِّیْ أَسْتَخِيْرُکَ بِعِلْمِکَ، وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِيْمِ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ. اَللَّهُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ. (یہاں اپنی حاجت کا ذکر کرے یا دل میں خیال لائے)خَيْرٌ لِیْ، فِيْ دِيْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِيْ، فَاقْدُرْهُ لِيْ وَيَـسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِيْهِ، وَإنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ.(یہاں اپنی حاجت کا ذکر کرے یا دل میں خیال لائے) شَرٌّ لِّيْ، فِيْ دِيْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِيْ، فَاصْرِفْهُ عَنِي وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ کَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِهِ.

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے